کھڑا ہو تو اِمام کی قراءت ہی مقتدی کی قراءت ہوتی ہے۔(مسند احمد:14643)
مذکورہ حدیث کو طحاوی اور سنن دارقطنی وغیرہ میں حضرت جابر بن عبد اللہہی سےمرفوعاً بھی نقل کیا گیا ہے،چنانچہ دیکھئے: (طحاوی:1300)(دار قطنی:1241)
(2)”عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالقِرَاءَةِ، فَقَالَ:«هَلْ قَرَأَ مَعِي أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا؟»،فَقَالَ رَجُلٌ:نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:إِنِّي أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ القُرْآنَ؟.قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ القِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الصَّلَوَاتِ بِالقِرَاءَةِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ“۔ (ترمذی:312)
ترجمہ:حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنماز سے فارغ ہوئے جس میں آپﷺنے جہراً (اونچی آواز سے)تلاوت فرمائی تھی،(نماز سے فارغ ہوکر) آپﷺنے فرمایا: کیا تم میں سے کسی نےابھی(نماز میں ) میرے ساتھ تلاوت کی ہے؟ایک شخص نے کہا جی ہاں! یا رسول اللہ ! (میں نے ابھی تلاوت کی ہے)آپ ﷺنے اِرشاد فرمایا:میں بھی کہوں کہ مجھے کیا ہوا کہ میرے ساتھ نماز میں جھگڑا کیا جارہا ہے!!۔حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ پس(مذکورہ اِرشادِ نبوی کے بعد) لوگوں نے نبی کریمﷺکے ساتھ جہری نمازوں میں قراءت کرنے کو ترک کردیا جبکہ اُنہوں نے نبی کریمﷺسے اِس اِرشاد کو سنا(کہ اِمام کے پیچھے قراءت کرنا در اصل اُس کے ساتھ جھگڑا کرنا ہے)
مسند احمد کی روایت جوکہ حضرت عبد اللہ ابن بُحینہ سے مَروی ہے، اُس میں نبی