ہونے کیلئے)نبی کریمﷺتک پہنچے تو آپﷺرکوع میں چلے گئے تھے، چنانچہ وہ صف میں ملنے سے پہلے ہی (تکبیرِ تحریمہ کہہ کر)رکوع میں چلے گئے(اور آہستہ آہستہ چلتے ہوئے صف میں مل گئے۔نماز سے فارغ ہوکر)نبی کریمﷺ کے سامنے اِس کا تذکرہ کیا تو آپﷺنے فرمایا:اللہ تعالیٰ تمہیں (نیکی کی)اور زیادہ حرص عطاء کرے (لیکن)پھر ایسا نہ کرنا۔
وضاحت:حضرت ابوبکرہکی مذکورہ حدیث سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ اگر کوئی شخص اِمام کو رکوع میں پالے تو اُس کی نماز ہوجائے گی،جیساکہ حضرت ابوبکرہنے آپﷺکو رکوع میں پایا تو رکعت کو پانے کیلئے جلدی سے رکوع میں چلے گئےآپ ﷺکے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو آپﷺنے حضرت ابوبکرہکو دُعاء دی اورصرف اِس قدر فرمایا کہ دوبارہ ایسا نہ کرنا ،یعنی صف میں شامل ہونے سے پہلےرکوع میں نہ جانا۔اس موقع پر آپﷺنے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے چونکہ سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی اِس لئے تمہاری نماز نہیں ہوئی۔
لہٰذا اِمام کو رکوع میں پالینے سے رکعت کا صحیح ہوجانا باوجود اِس کے کہ سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی گئی ہو ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ”مقتدی پر سورۃ الفاتحہ کا پڑھنا فرض نہیں “، اگر فرض ہوتی تو نبی کریمﷺ حضرت ابوبکرہکو نماز کے لوٹانے کا ضرورحکم دیتے ، لیکن کسی حدیث میں بھی آپﷺکا اُنہیں نماز لوٹانے کا حکم دینا ثابت نہیں ۔
پس اِس حدیثِ صحیح کی وجہ سے اُمّت کا اِس بات پراِجماع ہے کہ سورۃ الفاتحہ نہ پڑھنے کے باوجودبھی اِمام کو رکوع میں پالینے کی وجہ سے مقتدی کو وہ رکعت مل جاتی ہے اور اُس کی وہ رکعت پوری ہوجاتی ہے۔