اصول:۸=بھلائی برا ئی ہر شی کی ازلی ہے۔اصول:۹=عقل و روح کے لیے مضر و نافع اعمال کا نام ہی بھلا ئی برا ئی ہے
اصول:۱۰=دینِ حق کے کر نے نہ کرنے کی باتیں وہی ہیںجن سے عقلِ صاف او رروح پا ک کو رغبت یا نفرت ہو
اصول:۱۱= دینِ حق مرغو بِ طبع ہو تا ہے
٭ثبوتِ مسئلہ بذریعۂ مشاہدہ٭دین کے اصول وفروع اور غذا کے اصول و فروع کی با ہمی مماثلت٭اصولی غذائیں:اورفروعی غذائیں
٭غذا و دوائے روحا نی میں بھی اگر اصول غیر تغیر پذیر ہوں، فروع میں تفاوت ہو،تو کچھ بعید نہیں
اصول:۱۲=روح کو بدن پر ہر بات میں قیاس نہیںکیا جا سکتا ٭ اصول:۱۳= طبیعت کی رغبت کا اثر تب ہی ظا ہر ہو گا جب کہ مانع نہ ہو ٭دینِ حق جب مرغوبِ طبیعت ٹھہرا،تو طبیعت کے موافق عمل درآمد کرنا چا ہیے؟٭امراضِ روحانی کو مرض نہ سمجھنے کی مثالیں:(۱)مثال:معاشرتی امراض(۲)مثال:نسلوں اور قوموں کے امراض(۳)مثال:امراض پیشہ(Occupation)(۴) مثال:امراضِ عادات(Habbitual diseases) (۵)مثال:موروثی امراض ۔٭تبدیلیٔ زمانہ سے احوال و احکام میں تبدیلی٭ اصول:۱۴=ہر عمل کسی نہ کسی مرتبے کا حسن و قبح رکھتا ہے
٭اختتامی التماس