------------------------------
حاشیہ(۱):یہ مطلب ہے دین کے مرغوبِ طبع اور موافقِ فطرت ہو نے کا،نہ کہ وہ جو اہلِ مغرب نے اور اُن ہی کی پیروی میں سر سید وغیرہ نے سمجھا ہے۔ در حقیقت یہ چار سطری وضاحت نہایت عجیب اور وجد آفریں ہے ۔جدید ادیبوں میںدانتے(Dante) کی مشہور نظم Divine Comedyپر لوگ سر دھنتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اُس نے اپنی اِس نظم میں اخلاقیات پر مبنی زندگی گزارنے کا پیغام دیا ہے۔فر انسسکو پیٹرارک(Francisco Peterach) کے متعلق یہ خیال کرتے ہیں کہ اُس نے کلاسیکی ادب کے ذریعہ انسانی حقوق کی حمایت کی اور انسانی ہمدردی کے جذبات کو پروان چڑھا یا،لیکن فی الواقع سر دھننے اور وجد کرنے کی چیز اپنے سیاق و سباق کے ساتھ مذکورہ بالا یہ چارسطری عبارت ہے۔
حاشیہ(۲):خیال رہے کہ اطباء نے جسم کے لیے اسبابِ ستہ ضروریہ میں سے ماکول،مشروب کو شمار کیا ہے جب کہ دوا و مرض کو غیر ضروریہ میں شمار کیا ہے۔
مماثلت ہے۔ف)مگر(اِس کے آگے قیاس درست نہیں،کیوں کہ):
اصول:۱۲=روح کو بدن پر ہر بات میں قیاس نہیںکیا جا سکتا
(Some differentiating points)
بدن اور روح میں چند فرق ایسے پڑ گئے ہیںکہ جس کے سبب سے ایک دوسرے پر ہر بات میں قیاس نہیں کیا جا تا ۔‘‘(وہ فارق مندرجہ ذیل ہیں:)
(۱)ایک تو یہ کہ بدن اربعِ عناصر (۱)سے مرکب ہے ۔سو اِن میں سے جون سی خلط کے غلبہ کا زمانہ آئے (۲)
اُس میں خلط کے مغلوب کر نے کی غذائیں مرغوب ہو نی چا ہئیں۔اِسی لیے گرمیوں میں شربت اور فالودہ، اور جا ڑوں میں سُہَن حلوا وغیرہ مرغوب ہو ئے۔سو برس دن میں ہر خلط کے فی الجملہ ترقی کا زما نہ آجا تا ہے۔اور پھر کا رخانہ بدل جا تا ہے۔بہ خلاف روح کے،کہ وہ اِن اربعِ عناصر سے مرکب نہیں۔(۳)
٭ بدن کااربعِ عناصر سے مرکب ہو نا بھی باوجود اِتنے ظاہر ہو نے کے طبیبوں ہی کے طفیل سے معلوم ہوا۔ (اگر طبیب نہ بتاتے،تو)ہمیں، تمہیں جیسا معلوم ہو تا ہے،معلوم ہے ۔(۴)(بہ خلاف روح کے کہ۔ف)روح-جو ایسی مخفی چیز ہے کہ باوجود اِتنے پاس ہو نے کے معلوم نہیں-اُس کی ترکیب ہر کس و ناکس کیوں کر جا نے اور اُس کا اِختلافِ مو سم کیوں کر پہچا نے!(کیوں کہ عناصر کے مانند موسم اور زمانہ کے لحاظ سے،اُن کی کیفیات میں تبدیلی،اخلاط میں تبدیلی اور اُس کے نتیجے میں سوئِ مزاج سوئِ ترکیب اور تفرُّقِ اتصال کے حالات کا طا ری ہو نا،یہ سب چیزیں روح کے احوال میں محسوساتی اور اِختباری معیار سے دیکھی نہیں جا سکتیں۔ف )(ص۱۴۸)
اصول:۱۳= طبیعت کی رغبت کا اثر تب ہی ظا ہر ہو گا جب کہ مانع نہ ہو
(۲)دوسرے یہ کہ ہر زمانے میں اِلاّ ما شاء اﷲاکثربدن صحیح و تندرست ہو تے ہیں اور کم مریض۔چناں چہ ظاہر ہے۔بہ خلاف ارواح کے کہ وہ اکثر مریض اور کم صحیح نظر آتی ہیں۔
ارواح کے اکثر مریض اور کم صحیح نظر آنے کے اسباب:اپنے زمانوں کا حال تو آنکھوں سے دیکھتے ہیںکہ:
٭اکثر آدمی موٹی موٹی باتوں میں-کہ جو سب اُس کے بھلے برے کو جا نتے ہیں-(لیکن روحانی مریض ہو نے کی وجہ سے رغبتِ طبع بدل گئی اس لیے۔ف)جان بوجھ کر خلافِ عقل،عمل در آمد رکھتے ہیں-
------------------------------
حاشیہ(۱)عناصر کی طب میں یہ تعریف کی گئی ہے:وہ بسیط و مفرد ما دے ہیں جو بدن انسان وغیرہ کے لیے اجزائے اولیہ ہیں اور جو ایسے مادوں میں منقسم نہیں ہو سکتے جن کی صورتیں اور ما ہیتیں مختلف ہوں۔کائنات اجز غیر منقسمہ پر مشتمل ہے،جس پر حضرت نانوتویؒ نے مفصل گفتگو فر مائی ہے،اِس کے لیے ملاحظہ ہو ں کتاب تقریر دل پذیرکے صفحات ۳۵۷ تا۳۶۸۔اس سے اندازہ ہو گا کہ اِس کی حقیقت وہ نہیں ہے جو عام طور پر سمجھی جا تی ہے اور جس کی بنا پر اِس قسم کے اِشکال کو گنجائش ملتی ہے کہ عناصر اربعہ میں سے مثلاً پانی تو اب عنصر نہیں رہا،ہائڈروجن اور آکسیجن دو اجزاء میں منقسم ہو گیا۔جس کا حاصل یہ ہے کہ ’’افتراقِ اجزاء جو وقتِ تقسیم نظر آتا ہے وہ اجزائے غیر منقسمہ کی بدولت ہے۔‘‘(۳۵۷)اجزائے غیر منقسمہ کسی قدر بُعد میں اکٹھا ہو کر جسم کہلا تے ہیں،ورنہ در حقیقت جن ذی جسموں کی تقسیم ہو تی ہے وہ یہ اجسام نہیں ہوتے،یہ مثل اعداد و