باب ۶=چند دیگرمفکرین -ص =۵۳
(۱)مدیر ’’ الشریعۃ‘‘ (۲)منتسبینِ قاسم
باب۷=نصاب تعلیم کے حوالہ سے بعض درد مندوں کے اِضطرابات -۵۷
(۱)مولانا عبد العلی فاروقی لکھنوی زید مجدہ ۔ مدیر البدر٭(۲)جناب ندیم الواجدی صاحب مدیر ترجمانِ دیو بند
باب-۸=دیوبند میں حضرت نا نوتویؒ کے رائج کردہ نصا بِ تعلیم پر ایک نظر -۶۱ ’’مروجہ نصابِ تعلیم‘‘ کی تجویز اور اس کی حکمت٭ نصابِ درس کی خوبیاں٭ نصابِ درس کے وہ اہم امور جن پر سب سے زیادہ غم و غصہ ہے ۔
باب۹=معقولات اور فلسفہ کی ضرورت:افکار جدیدہ کے تناظر میں-۶۵
٭جدیدفلاسفی کی شاخیں اور جدید فلاسفرز٭تحلیلی فلاسفی( Analytic philosophy) اور معروضی فلاسفی (Objective study)٭معروضی مطالعہ کو حرزِ جاں بنانے والوں پر افسوس.٭منطق سے مفر نہیں۔
باب۱۰=معقولات اور فلسفہ کی ضرورت از. الامام محمد قاسم نا نوتویؒ -۷۰
٭کیا منطق و فلسفہ کا یہ خاصہ ہے کہ ان سے شغف رکھنے والے علوم نقلیہ سے بے زار ہو جا تے ہیں؟
٭بعض اکابر سے معقولات کی مذمت مذکور ہونے کی وجہ٭فلسفہ اور معقولات میں ا کابر وسلف کی مہارت
باب ۱۱=معقولات اور فلسفہ کی تعلیم اورزمانۂ حال کے اربابِ درس کا اضطراب -۷۴
مولانا اعجاز صاحب رحمہ ا ﷲ کا اضطراب٭توجیہِ اضطرابِ اعجازی٭قول صائب : مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ ا ﷲ کی آپ بیتی
باب ۱۲=عصر حاضر میںمعقولات و فلسفہ کی شدید ضرورت-۷۷
( اصولِ قاسم اور شرحِ تھانوی کی روشنی میں)
٭باب ۱۳=اصول قاسم اور اہلِ مدارس کے تحفظات-۷۸
(جامع المعقول والمنقول مولانا ریاست علی ظفر بجنوری مد ظلہ کی ہدایت کی روشنی میں )
باب ۱۴=درسی کتابوں کا طریقۂ تدریس -از حکیم الامت مولا نا اشرف علی تھانوی ؒ-۸۰
٭حلِّ مطالب پر اِکتفا کرنا چا ہیے،غیر ضروری تقریر مناسب نہیں٭استاذ کے لیے بات کی پَچ مناسب نہیں٭مولانا یعقوب صاحب رحمۃ ا ﷲ علیہ کے درس کی خصوصیت ٭ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ ا ﷲ علیہ کے درس کی خصوصیت ٭محققین اکابررحمۃ ا ﷲ علیہم کے درس کی خصوصیت٭استاذ کے لیے قابلِ لحاظ امر٭اِستعداد کس طرح پیدا ہوتی ہے؟٭ اِستعداد کے موانع٭زبان کھل جائے،بولنے کا عادی ہو جائے،اِس کا انتظام