دیکھ لیجیے۔ ابھی کا قصہ ہے حضرت مولانا سیّدنا الشاہ محمد فضل الرحمن کے دربار شریف میں بڑے بڑے اُمرا و ۔ُ۔ّحکام کا حاضر ہونا اور ادب و تعظیم کے ساتھ پیش آنا کس کو معلوم اور یاد نہیں؟ وہاں کون سی ظاہری شان و شوکت تھی؟ یہی سیدھا سادہ اسلام تھا جس کی یہ کشش تھی، عارف شیرازی ؒ کا یہ قول گویا اسی مضمون میں ہے:
زعشق ناتمام ما جمال یار مستغنی ست
بآب و رنگ و خال و خط چہ حاجت رُوئے زیبا را1
اور بالفرض اگر اس تسبّب و تر۔ّتب کو تسلیم بھی کرلیا جاوے تب بھی یہ کہنا کہ مقصود بالذات اسلام کی ترقی ہے، اور ترقیٔ دُنیوی محض اس کا واسطہ اور مقصود بالغرض اس وقت مانا جاتا کہ یہ حضراتِ مدعین جس قدر دُنیا کا اہتمام کرتے ہیں دین کا اس سے زیادہ اور برابر نہیں تو اس سے نصف و رُبع کچھ تو کرتے، تو سمجھا جاتا کہ اصل مقصود دین ہے اور دنیا محض ضرورت کی چیز، اب تو ہم دیکھتے ہیں کہ ان صاحبوں میں ایسے منہمک ہیں کہ نہ خدا کی خبر، نہ رسول کی یاد، نہ عقائد کی فکر، نہ اَحکام کی پروا۔ ’’چو میرد مبتلا میرد چو خیزد مبتلا خیزد‘‘2کے اچھے خاصے مصداق ہیں، پھر ہم کیسے اس دعوے کو تسلیم کریں؟ بعض حضرات ان میں صحابہ ؓ کی ترقی کو نظیر میں پیش فرما دیتے ہیں، ہم اس نظیر پر بہ دل و جان راضی ہیں، آیئے اس سے ہمارے آپ کے درمیان میں محاکمہ ہوا جاتا ہے۔
نظر و تحقیق و انصاف سے دیکھ لیجیے کہ صحابہ ؓ نے کس چیز میں ترقی کی تھی، دین میں یا دنیا میں؟ اگر توسیعِ ممالک میں کوشش کی تھی تو کیا اس سے ترقیٔ تجارت یا زراعت یا رفعت وصنعت مقصود تھی یا نماز و روزہ و قرآن و ذکر اللہ و اقامتِ حدود و عدل مطمحِ نظر تھا؟ قرآنِ مجید جو سب سے سچی تاریخ ہے اس سے اس کی تصدیق کرلیجیے، اُوپر سے صحابہ مہاجرین ؓ کا ذکر فرما کر ارشاد ہوتا ہے:
{اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰہُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِط
وَلِلّٰہِ عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِO}3
وہ ایسے لوگ ہیں کہ اگر اختیار دے دیں ہم ان کو زمین میں تو قائم کریں نماز کو اور دیں زکاۃ کو اور بتلائیں نیک باتیں اور روکیں ۔ُبرے کام سے، اللہ ہی کے لیے ہے انجام سب کاموں کا۔
اور احادیث و ۔ِسیر سے ان حضرات کے حالات تحقیق کرلیجیے کہ باوجود ان فتوحاتِ وسیعہ کے کبھی پیٹ بھر کر کھایا نہیں، نیند بھر سوئے نہیں، شب و روز خوف و خشیت و ذکر و فکر میں گزرتے تھے، بلکہ دنیا کی اس کثرت سے فراخی کو دیکھ کر