منظور ہو تو اٹھتے وقت کوئی چیز رومال عمامہ وغیرہ وہاں چھوڑ دے تاکہ حاضرین کو معلوم ہوجاوے۔
ادب(۸۸): جو دو شخص قصداً مجلس میں ایک جگہ بیٹھے ہوں ان کے درمیان میں بلا ان کی اجازت کے مت بیٹھو۔
ادب(۸۹): جو شخص تم سے ملنے آوے تم کو چاہئے کہ ذرا اپنی جگہ سے کھسک جاؤ، گو مجلس میں گنجائش ہو، اس میں اس کا اکرام ہے۔
ادب(۹۰): نہ کسی کی پشت کی طرف بیٹھو، نہ کسی کی طرف پشت کر کے بیٹھو۔
ادب(۹۱): جب مجلس میں جاؤ جہاں جگہ ملے بیٹھ جاؤ، یہ نہیں کہ تمام حلقے کو پھاند کر ممتاز جگہ پہنچو۔
ادب(۹۲): چھینکنا راحت بخش چیز ہے۔ بعد چھینکنے کے ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ کہے، سننے والا ’’یَرْحَمُکَ اللّٰہُ‘‘ کہے۔ پھر چھینکنے والا اس کو کہے ’’یَہْدِیْکُمُ اللّٰہُ وَ یُصْلِحُ بَالَکُمْ‘‘۔
ادب(۹۳): جب کسی کو کثرت سے چھینک آنا شروع ہوں پھر ’’یَرْحَمُکَ اللّٰہُ‘‘ کہنا ضروری نہیں۔
ادب(۹۴): جب چھینک آوے تو منہ پر کپڑا یا ہاتھ رکھ لے اور پست آواز سے چھینک لے۔
ادب(۹۵): جمائی کو حتی الامکان روکنا چاہئے۔ اور اگر نہ رکے تو منہ ڈھانک لینا چاہئے۔
--------------
{۸۹} دخل رجل علی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم وہو فی المسجد قاعد فتزحزح لہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فقال الرجل یا رسول اﷲ! ان فی المکان سعۃ فقال النبی صلی اﷲ علیہ وسلم ان للمسلم لحقا اذا راٰہ ان یتزحزح لہ۱۲ بیہقی{۹۰}عن حذیفۃ قال ملعون علی لسان محمد صلی اﷲ علیہ وسلم من قعد وسط الحلقۃ۱۲ ترمذی{۹۱} عن جابر بن سلمۃ قال کنا اذا اتینا النبی صلی اﷲ علیہ وسلم جلس احدنا حیث ینتھی ۱۲ ابوداو‘د {۹۲} اذا عطس احدکم فلیقل الحمد ﷲ ولیقل لہ اخوہ او صاحبہ یرحمک اﷲ فاذا قال لہ یرحمک اﷲ فلیقل یہدیکم اﷲ ویصلح بالکم۱۲ بخاری {۹۳} قال لہ فی الثالثۃ انہ مزکوم۱۲ترمذی {۹۴} ان النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کان اذا عطس غطی وجہہ بیدہ او ثوبہ وغض بہا صوتہ۱۲ ترمذی {۹۵} فاذا تثاء ب احدکم فلیردہ ما استطاع۱۲بخاری۔ اذا تثاء ب احدکم فلیمسک بیدہ علی فمہ۱۲مسلم {۹۶} انما کان یتبسم۱۲ بخاری {۹۷}فکانوا یتحدثون فیأخذون فی امر الجاہلیۃ فیضحکون ویتبسم صلی اﷲ علیہ وسلم۱۲ مسلم