تک اس کا حق مہمانی ہے۔ مہمان کوبھی زیبا نہیں کہ میزبان کے گھر جم ہی جاوے کہ وہ تنگ آجاوے۔
ادب(۱۴): کھانا سب مل کر کھاؤ اس میں برکت ہوتی ہے۔
ادب(۱۵): جب کھانا کھا چکو تو پہلے دسترخوان اٹھوا دو ۔ خود اس کو چھوڑ کر اٹھنا خلاف ادب ہے۔ اور اگر اپنے ساتھی سے پہلے کھاچکو تب بھی اس کا ساتھ دو۔ تھوڑا تھوڑا کھاتے رہو۔ کہیں تمہارے اٹھنے سے وہ بھوکا نہ اٹھ کھڑا ہو۔ اور اگر کسی وجہ سے اٹھنا ہی ضرور ہے تو اس سے عذر کردو۔
ادب(۱۶): مہمان کو گھر کے دروازے تک پہنچانا سنت ہے۔
ادب(۱۷): پانی ایک سانس میں مت پیو، تین سانس میں پیو۔ اور سانس لینے کے وقت برتن منہ سے جدا کرلو۔ اور پانی ’’بسم اﷲ ‘‘کہہ کر پیو، اور پی کر ’’الحمدﷲ‘‘ کہو۔
ادب(۱۸): مشک سے منہ لگا کر پانی مت پیو۔ اسی طرح جو برتن ایسا ہو جس سے دفعۃً زیادہ پانی آجانے کا احتمال ہے، یایہ اندیشہ ہے کہ اس میں سے کوئی سانپ بچھو نہ آجاوے۔
ادب(۱۹): بلاضرورت کھڑے ہو کر پانی مت پیو۔
ادب(۲۰): چاندی سونے کے برتن میں کھانا پینا حرام ہے۔
---------------
{۱۴} ان اصحاب رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قالوا : یارسول اﷲ! انا نأکل ولانشبع قال: فلعلکم تفترقون؟ قالوا: نعم، قال: فاجتمعوا علی طعامکم واذکروا اسم اﷲ یبارک لکم فیہ۱۲ ابوداو‘د {۱۵} اذا وضعت المائدۃ فلایقوم رجل حتی ترفع المائدۃ ولایرفع یدہ وان شبع حتی یفرغ القوم ولیعذر فان ذلک یخجل جلیسہ فیقبض یدہ وعسی ان یکون لہ فی الطعام حاجۃ۱۲ ابن ماجہ {۱۶} من السنۃ ان یخرج الرجل مع ضیفہ الی باب الدار۱۲ ابن ماجہ {۱۷} لاتشربوا واحدا کشرب البعیر ولکن اشربوا مثنی وثلٰث وسموا اذا انتم شربتم واحمدوا اذا انتم رفعتم۱۲ ترمذی۔ نہی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ان یتنفس فی الاناء۱۲ ابوداو‘د{۱۸} نہی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم عن الشرب من فی السقاء۱۲ متفق علیہ {۱۹} نہی ان یشرب قائما۱۲ مسلم {۲۰} ولاتشربوا فی آنیۃ الذہب والفضۃ ولا تأکلوا فی صحافہا۱۲متفق علیہ {۲۱} الأیمنون الأیمنون الا فَیَمِّنُوْا۱۲ متفق علیہ