صاحب کو سری لنکا کے ضلع کینڈی کے مشہور شہر اکورنا کے لئے روانہ کردیا گیا، جہاں حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب اور مولانا مفتی خالد محمود صاحب نے اکورنا کے مدرسہ رحمانیہ کے اساتذہ، طلبا اور مقامی علماء حضرات سے بیان کیا، جس کی مقامی زبان میں ترجمانی کے فرائض جناب مولانا مفاذصاحب اور جناب مولانا غزالی صاحب نے انجام دیئے، اسی شام کو اکورنا کے مضافات میں مولانامحمد جعفر صاحب کے مدرسہ زہرہ للسیدات میں بیان ہوا، اسی طرح بعد نماز مغرب کاٹو گالا کے مولانا عمردین کے مدرسہ کلیۃ الفرقانیہ میں بیان ہوا۔ دوسری جانب دوسرے دو رکنی وفد جس میں راقم الحروف اور حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر زید مجدہ شامل تھے، ان کے لئے طے ہوا کہ ہر دو حضرات کولمبو کے وسط کی جامع مسجد بمبلاپٹیہ میں علمائ، طلبا اور اساتذہ سے مسئلہ ختم نبوت اور قادیانیت کے سلسلہ میں بیان کریں گے، چنانچہ سب سے پہلے راقم الحروف کا قریب قریب ایک ڈیڑھ گھنٹہ بیان ہوا، جس کی مقامی زبان میں ترجمانی کے فرائض مولانا عبدالخالق صاحب نے سرانجام دیئے، راقم الحروف کے بیان کے بعد حضرت اقدس مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر صاحب کا تفصیلی بیان ہوا، یوں یہ تربیتی پروگرام صبح ۹ ساڑھے نو بجے سے دو بجے تک مسلسل جاری رہا اور حاضرین نے نہایت ذوق و شوق سے مسئلہ ختم نبوت کی اہمیت اور فتنہ قادیانیت کی سنگینی کو توجہ سے سنا اور حضرت ڈاکٹر صاحب کی دعا پر یہ اجتماع اختتام پذیر ہوا۔
یہاں سے فراغت کے بعد شام کو ہمارا وفد اگلی منزل کے لئے روانہ ہوگیا، چنانچہ دو ڈھائی گھنٹے کی مسافت طے کرنے کے بعد عشاء کے وقت ہم ضلع کینڈی کے مولانا محمد یوسف صاحب کے مدرسہ کلیۃ الحقانیہ میں پہنچے، رات کا قیام اسی مدرسہ میں رہا۔
۱۴؍مارچ بروز بدھ صبح کی نماز کے بعد حضرت اقدس مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر کا عربی زبان میں طلبا کے اندر بیان ہوا، ناشتہ کیا اور اگلی منزل کے لئے روانہ ہوگئے، چنانچہ دس بجے دن ہم ناولہ پٹیہ کے مشہور عالم دین، حضرت بنوری قدس سرہ کے شاگرد رشید اور جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کے فاضل مولانا محمد معروف صاحب کے مدرسہ کلیۃ ہاشمیہ میں پہنچے، وہاں کا ماحول دیکھ کر ایسا لگا جیسے ہم کسی دارالاسلام میں پہنچ گئے ہوں، چنانچہ وہاں کے طلبا اور علماء کی کثرت اور مہمانوں کی آمد پر ان کی خوشی اور مسرت دیدنی تھی، کسی قدر آرام کرنے اور سستانے کے بعد مدرسہ کی دوسری منزل کے ایک وسیع و عریض ہال میں تربیتی پروگرام کے بیانات کا سلسلہ شروع