کرے گا تو آئندہ وہ اس عورت کی پہلے جیسی ناقدری نہیں کرے گا۔ بلکہ وہ اسے عزت وعظمت کا مقام دے گا۔ اب بتلایا جائے کہ اس میں مرد کی توہین وتذلیل زیادہ ہے یا عورت کی؟
افسوس کہ اس فطری مسئلے پر اعتراض وہی لوگ کرتے ہیں جن کے ہاں عورت محض شہوت رانی کا ایک ذریعہ ہے اور وہ اسے کسی شمع محفل اور داشتہ سے زیادہ حیثیت دینے کے روادار نہیں۔ قادیانیوں کی طرف سے یہ سوال دراصل اپنے آباء واجداد… یورپی مستشرقین سے مرعوبیت اور ان کی ہم نوائی کا شاخسانہ ہے اور بس!
قانون دیت سے قاتل کا تحفظ نہیں؟
۱۲… ’’حضرت محمدﷺ نے قصاص ودیت کا قانون کیوں وضع کیا؟ مثال کے طور پر اگر میں قتل کر دیا جاتا ہوں اور میرے اپنی بیوی یا بہن بھائیوں سے اختلافات ہیں تو لازماً ان کی پہلی کوشش یہی ہوگی کہ میرے بدلے میں زیادہ سے زیادہ خون بہالے کر میرے قاتل سے صلح کر لیں اور باقی عمرعیش کریں۔ میں تو اپنی جان سے گیا۔ میرے قاتل کو پیسوں کے عوض یا اس کے بغیر معاف کرنے کا حق کسی اور کو کیوں تفویض کیاگیا؟ کیا اس طرح سزا سے بچ جانے پر قاتل کی حوصلہ افزائی نہیںہوگی؟ کیا پیسے کے بل بوتے پر وہ مزید قتال کے لئے اس معاشرے میں آزاد نہیں ہوگا؟ پچھلے دنوں سعودی عرب میں ایک شیخ، ایک پاکستانی کو قتل کر کے سزا سے بچ گیا۔ کیونکہ مقتول کے اہل خانہ نے کافی دینار لے کر قاتل کو معاف کر دیا تھا۔ اس قانون کے نتیجے میں صرف وہ قاتل سزا پاتا ہے۔ جس کے پاس قصاص کے نام پر دینے کو کچھ نہ ہو۔ پاکستان ہی کی مثال لے لیں۔ قیام سے لے کر اب تک باحیثیت افراد میں سے صرف گنتی کے چند اشخاص کو قتل کے جرم میں پھانسی کی سزا ملی۔ وہ بھی اس وجہ سے کہ مقتول کے ورثاء قاتل کی نسبت کہیں زیادہ دولت مند تھے۔ لہٰذا انہوں نے خون بہا کی پیشکش ٹھکرا دی۔ اس قانون کا افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ جب کوئی باحیثیت شخص کسی کا قتل کر دیتا ہے تو قاتل کے اہل وعیال ورشتہ دار مقتول کے ورثاء پر طرح طرح سے دباؤ ڈالتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔ جس پر ورثاء قاتل کو معاف کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ کیا حضرت محمدﷺ نے اس قانون کو وضع کر کے ایک امیر شخص کو براہ راست ’’قتل کا لائسنس‘‘ جاری نہیں کیا؟‘‘
جواب… اس سوال کے جواب سے پہلے یہ سمجھنا چاہئے کہ کسی انسان کے ہاتھوں دوسرے انسان کے قتل ہو جانے کی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ کسی نے جان بوجھ کو کسی کو جان سے مار دیا۔ دوم یہ کہ وہ کسی شکار وغیرہ کو مارنا چاہتا تھا۔ مگر غلطی سے اس کے نشانے پر کوئی انسان آگیا اور وہ مرگیا۔ یا