رہی۔ ورنہ یہ اتنے بے حس بھی نہیں ہیں یہ بھی شاید اس لیے ہے کہ دنیائے کاروبار اور شور و غل میں وہ اتنے مصروف ہیں کہ تالیوں کی آواز ان میں دب کر رہ گئی ہے یا ان کی اس طرف توجہ نہیں ہے۔ حالانکہ تالیوں کی آواز تو اس وقت پوری دنیا میں گونج رہی ہے۔
(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۲۲ فروری ۲۰۰۱ئ)
(۲۸) … مسلمان کی تعریف اور قادیانی جماعت
۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے پر زور رہا۔ مسلمانوں کو باور کروایا جانے لگا کہ قادیانی مسلمان نہیں ہیں۔ جب کہ اس سے قبل عام طور پر مسلمان قادیانیوں کو مسلمان ہی سمجھتے تھے اور مسلمانوں کے دیگر فرقوں کی طرح کا ایک فرقہ جانتے تھے۔ یہ ’’غلط العام‘‘ تصور ۱۹۷۴ء تک جاری رہا۔ جب کہ ۱۹۷۴ء کی تحریک … ختم نبوت کے نتیجہ میں قادیانیوں کو قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر غیر مسلم قرار دیا گیا۔
۱۹۵۳ء کی تحریک …… کے نتیجہ میں ہونے والے فسادات پر ایک انکوائری کمیشن قائم کیا گیا۔ جس میں قادیانیوں اور مسلمانوں کے موقف کو سن کر ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی گئی اور بعد میں شائع بھی ہوگئی۔ اس انکوائری میں قادیانیوں کے مطابق جو اہم بات تھی وہ یہ کہ تمام مسلمان فرقوں کو مسلمان کی تعریف کرنے کو کہا گیا مگر وہ کوئی ایسی تعریف نہ بنا سکے۔ جس کی رو سے قادیانیوں کو مسلمانوں کی صف سے باہر نکالا جاسکے۔ قادیانی اپنی تحریر و تقریر میں اس بات کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ جو انسان حضرت محمدؐ کو نبی مانے۔ اللہ، اس کے فرشتوں، الہامی کتابوں اور یوم آخرت پر ایمان رکھے وہ مسلمان ہے۔ اس دلیل کے ساتھ وہ ارکان اسلام کو بھی گنواتے ہیں کہ جو کلمہ، نماز،روزہ، حج، زکوٰۃ پر ایمان رکھے وہ مسلمان۔ لہٰذا قادیانی جب ان شرائط پر پورا اترتے ہیں تو پھر دائرہ اسلام میں تو داخل ہوگئے۔ باقی جو اختلاف ہے وہ ’’لوکل‘‘ ہے۔ یہ دلائل گزشتہ ۵۰ سال سے بڑی شدت سے پیش کیے جا رہے ہیں۔ قادیانیوں کی ’’مسلمانی‘‘ جب عدالتوں میں چیلنج ہوئی تو قادیانی سب کچھ بھول کر اپنی ’’مسلمانی‘‘ بچانے کی فکر میں لگ گئے۔ گو وہ اس میں کامیاب تو نہ ہوسکے۔ مگر اس دوران نئی نئی دلیلیں اور نئی نئی کتب و تحریرات پیدا ہوگئیں۔
دلچسپ پہلوان دلائل پر غور کریں تو ایک دلچسپ پہلو سامنے آتا ہے۔ جس سے ان دلائل کی تمام