ہندوستان، پاکستان سے قادیانی مالی فوائد حاصل کرنے کی غرض سے جعلی کاغذات کی بناء پر یورپ شفٹ ہو جائیں گے اور باقی جو رہ گئے وہ مسلمان ہو جائیں گے۔ مذہب کی کشش ختم ہو جائے گی۔
ہوسکتا ہے کوئی کہہ دے کہ ابھی قادیانیوں کو موقع نہیں ملا کہ وہ کسی ملک میں اپنی مرضی سے معاشرہ قائم کرسکیں۔ تو عرض ہے کہ ربوہ کا شہر ایک ٹیسٹ کیس تھا۔ اسے جماعت نے خود ڈیزائن کیا اور اپنی مرضی سے ڈویلپ کیا۔ ۹۵ فیصد آبادی قادیانیوں کی بن گئی، مخلص اور کٹر قادیانی آہستہ آہستہ ربوہ شفٹ ہوتے گئے پھر ریل اور سڑک کی سہولت نے آبادی کو اور بڑھا دیا۔ جلسہ سالانہ اور دیگر اجتماعات کی وجہ سے بھی دوسرے شہروں کی قادیانی آبادی ربوہ کی طرف مائل ہوتی گئی۔ اپنے سکول، کالج اور یونیورسٹی ہونے اور ہر قسم کی تربیتی آزادی کے باوجود وہاں کوئی مثالی معاشرہ پیدا نہ ہوسکا۔ بلکہ اخلاقی لحاظ سے گراف عام شہروں کی نسبت نیچے کی طرف رہا۔ آج بھی اگر کسی جگہ (ربوہ سے باہر) کل قادیانیوں کا موازنہ کریں تو ربوہ کے علاوہ دوسرے شہروں کے قادیانیوں کی ۹۰ فیصد آبادی شرافت کے جس معیار پر اترے گی۔ ربوہ کی چالیس فیصد سے بھی کم تعداد اس معیار تک پہنچ سکے گی۔
چوری، ڈاکے، لڑائی، جھگڑے اور مقدمے بازی اور دیگر معاشرتی برائیوں میں بھی دوسرے شہروں کی نسبت کوئی نمایاں فرق نہیں ہے جبکہ اس وقت بھی دنیا کی بہت سے اسلامی ممالک میں چوری، ڈاکے، لڑائی، جھگڑے سے پاک مثالی معاشرہ اور ماحول آج بھی موجود ہے۔
(روزنامہ اوصاف، مورخہ ۱۰، ۱۲، ۱۳؍مئی ۲۰۰۰ئ)
(۶) … قادیانی معجزات؟
قادیانی جماعت میں معجزات کا بہت تذکرہ ہوتا ہے۔ یہ بات بات پر جماعت کے حق میں معجزات کے ظہور کا تذکرہ ہو جاتا ہے۔ فلاں آدمی کو نوکری مل گئی، دیکھو یہ قادیانیت کی سچائی کی نشانی ہے۔ فلاں آدمی کی لاٹری نکل آئی۔ قادیانیت کا معجزہ ملاحظہ ہو؟ …… فلاں آدمی قتل ہوگیا، فلاں حادثے میں مر گیا۔ یہ ہے قادیانیت کا معجزہ؟!!!
خاکسار نے کیونکہ اس جماعت میں ۴۰ سال سے زائد عرصہ گزارا ہے اور ایک کٹر قادیانی فیملی میں آنکھ کھولنے کی وجہ سے میری گھٹی میں قادیانیت کی تعلیم و معجزات کا رس گھول کر