(۹) … مرزا طاہر احمد کا ’’الہام‘‘
۱۹۸۴ء میں قادیانیوں کے خلاف چلنے والی تحریک اپریل ۱۹۸۴ء میں ایک صدارتی آرڈیننس پر منتج ہوئی۔ جس کے مطابق قادیانی اپنے آپ کو مسلمان۔ اپنی عبادت گاہ کو مسجد۔ مرزا غلام کے ساتھیوں کو ’’صحابی‘‘ مرزا غلام احمد کی بیویوں کو ’’ام المومنین‘‘ اور مرزا صاحب کے جانشینوں کو ’’امیر المومنین‘‘ نہیں کہہ سکتے۔ نہ ہی مسلمان کی طرح عبادت کے لیے آذان دے سکتے ہیں۔ اس سے قادیانی ایک ایسے قانونی شکنجے میں کسے گئے جس میں قادیانی باسانی پر بھی نہیں مار سکتے تھے۔ ایسی حالت میں مرزا طاہر احمد جنہیں اقتدار سنبھالے ابھی دو سال بھی نہ ہوئے تھے۔ اپنے گھر تک محدود رہ گئے۔مرزا طاہر احمد اس شکنجے سے بچنے کے لیے خفیہ طور پر پاکستان سے نکل کر انگلینڈ جاپہنچے۔ وہاں جاکر اپنی تقاریر اور خطبات کے ذریعہ آڈیو کیسٹ کے ایک نئے نظام سے جماعت سے تعلق قائم رکھا۔ اس وقت کے حالات پر ذرا غور کیا جائے کہ جماعت پر سخت قسم کی پابندیاں لگ گئیں۔ قادیانیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا۔ ہر قادیانی اس خوف میں مبتلا ہوگیا کہ ابھی کوئی میرے خلاف مقدمہ کر دے گا اور مجھے جیل جانا پڑ جائے گا۔ کیونکہ اس آرڈیننس کے مطابق اگر ایک قادیانی کسی کو السلام علیکم کہتا ہے تو گویا اس نے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا۔ اس طرح اس نے ایک جرم کیا۔ کسی نے ماشاء اللہ، الحمد للہ اور بسم اللہ جیسے اسلامی الفاظ استعمال کرتے ہیں تو وہ قابو آسکتا ہے۔ مسلمانوں کا موقف ہے کہ جب آپ کا نبی علیحدہ ہے اور ہر قسم سے اپنے آپ کو علیحدہ کر چکے ہو۔ بلکہ حضرت محمدؐ کے مقابل پر ایک اور شخص کو کھڑا کر دیا ہے اس کے مطابق تمام اپنا دین بنالیا ہے۔ یہاں تک کہ حضرت محمدؐ کا نام رکھنا بھی گوارا نہیں۔ غلام محمد، غلام مصطفی، غلام مجتبیٰ، غلام مرتضیٰ، ابوبکر، عمر، عثمان، علی، حسن، حسین، فاطمہ، خدیجہ، زینب، آمنہ جیسے خالص اسلامی ناموں سے منہ موڑ چکے ہو۔ (یقین نہ آئے تو ۴۰ سال سے کم عمر کے قادیانی بچوں اور جوانوں کے ناموں کا جائزہ لے لیا جائے) اور اپنی ہر عبادت کو علیحدہ رنگ دے لیا ہے تو پھر اسلامی شعار کو چھوڑ دو۔ دوغلا پن ختم کرو۔ ایک طرف ہو کر رہو۔
اس قانونی حملہ سے قادیانی بالکل غیر محفوظ ہوگئے۔ ایسی حالت میں مرزا طاہر احمد کا فرار قابل فہم ہے۔ اس لیے کہ اب خوف زدہ جماعت کو حوصلہ دینے اور اس کی ڈھارس باندھنے کی سخت ضرورت تھی۔ ایسے میں مرزا طاہر احمد نے جماعت میں اپنا ایک ’’الہام‘‘ سنایا کہ خدا نے مجھے