M
(۱) … مرزاقادیانی اور اسلامی عبادات
(شیخ راحیل احمد۔ جرمنی)
قادیانی جماعت
جوکہ اپنے آپ کو صرف جماعت احمدیہ کہلانا پسند کرتی ہے لیکن ساتھ ہی مسلمان ہونے کی دعویدار ہے۔ یہ جماعت مرزا غلام اے قادیانی، بانی جماعت کو بنیادی طور پر مسیح موعود اور مہدی موعود کبھی کبھار دوسروں کو بات کے چکر میں ڈالنے کے لئے مجددیا محدث بھی کہتی ہے۔ قادیانی گروہ کی زیادہ تعداد درحقیت مرزا قادیانی کو ایک نبی یقین کرتی ہے۔ ایک دلچسپ بات کہ آج تک اپنے نبی کی نبوت پر اس مذہب کے کسی بھی گروہ نے نبی ہونے یا نبی نہ ہونے کا سوال نہیں اُٹھایا بلکہ اپنے نبی کو نبی کہتے اور یقین کرتے ہیں۔ یہ اعزاز بھی صرف مرزا قادیانی کے پیروکاروں کو ہی حاصل ہوا کہ مرزا غلام اے قادیانی نبی تھے یا نہیں اس پر قادیانی جماعت دو حصوں میں اور سو سال کے اندر اندر مزید چودہ یا پندرہ فرقوں میں تقسیم ہوچکی ہے اور یہ صرف ایک عام مدعی نبوت کاذب ہی نہیں بلکہ نعوذباﷲ اس سے بھی بہت بڑھ کر؟
ذاتی تجربہ
کی بناء پر وثوق سے قادیانی جماعت کی ایک بہت بڑی تعداد کو بھی مرزا قادیانی کے اصل عقائد اور اعمال، اقدار، اخلاق، تحریفات کا علم نہیں اور وہ صرف اتنا ہی جانتے ہیں جتنا ان کو مرزا خاندان کے تنخواہ دار بھونپو یعنی مربیان بتاتے ہیں یا پھر وہ یہ تو سنتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے اَسی (۸۰) سے زیادہ کتابیں لکھی ہیں، یہ علیحدہ بات کہ ان کی بار باردہرائی ہوئی باتوں کو نکال دیں تو غالباً تین یا چار کتابیں ہی برآمد ہوں۔ جماعت بظاہر کہتی ہے کہ مرزا قادیانی کی کتابیں پڑھو لیکن عملی طور پر جماعتی نظام نے ایسی حکمت عملی اختیار کی ہے کہ جماعت کے ممبران پانچ؍چھ کتابوں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ وہ پانچ یا چھ کتابیں یہ ہیں۔ الوصیت (تاکہ مال اور جائیداد ہتھیاسکیں)، سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب (تاکہ جماعت جو چندہ لے رہی اس کا جواز دکھا سکے) ایک غلطی کا ازالہ (تاکہ نبوت کا پیغام ذہنوں میں بٹھائے)، پیغام صلح (عام قادیانی کو دھوکہ میں رکھنے کے لئے کہ مرزا قادیانی امن پسند نبی ہیں)، کشتی نوح (کم پڑھے لوگوں کو ہمیشہ طاعون