آتا ہے۔یورپ یاتراپر جاتے ہیںتووہاں بھی اوپیرامیں سپیشل چھاتیاں دیکھنے جاتے ہیں اورہوتے ہوتے نوبت یہاں تک پہنچتی ہے کہ موجودہ خلیفہ کو اپنی جماعت کی عورتیں مجموعی طور پر ننگی نظر آتی ہیں اوروہ کیا کینیڈا اورکیالندن کاجلسہ۔گراموفون پراٹکی ہوئی سوئی کی طرح ایک ہی بات کہ ’’جماعت احمدیہ کی عورتیں ننگ ڈھانپیں۔‘‘ اوریہ سلسلہ کہاں رکے گا؟اللہ ہی جانے۔
نوٹ
اگر کوئی قادیانی/احمدی ان کاموزوں اورمعقول جواب لکھیں گے اورہمیں بھجوائیں گے تو ہم اسی ویب سائٹ پر شکریہ کے ساتھ پیش کردیں گے۔ایڈیٹر اردوسیکشن
(۱۲) … مرزاقادیانی اورہتھیار بندی
(ابوالسہیل ۔المانیہ)
میں سیرت مرزاغلام اے قادیانی جس کے مصنف ان کے اپنے ہونہار اوران کی طرف سے ’’قمرالانبیائ‘‘ کاخطاب پائے ہوئے سپوت مرزا بشیراحمد ایم اے ہیں،کامطالعہ کررہا تھا کہ میرے سامنے یہ روایت آئی:’’بیان کیامجھ سے عبدالرحمٰن صاحب مصری نے کہ ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نماز ظہر کے بعد مسجد میں بیٹھ گئے۔ ان دنوں میں آپ نے شیخ سعد اﷲ لدھیانوی کے متعلق لکھاتھا کہ یہ ابتر رہے گا اوراس کا بیٹا جواب موجود ہے ،وہ نامراد ہے،گویا اس کی اولاد آگے نہیں چلے گی(خاکسار عرض کرتا ہے کہ سعد اﷲسخت معاند تھا اورحضرت مسیح موعود کے خلاف بہت بیہودہ گوئی کیاکرتا تھا) مگرابھی آپ کی یہ تحریر شائع نہ ہوئی تھی۔ اس وقت مولوی محمد علی صاحب نے آپ سے عرض کیا کہ ایسالکھنا قانون کے خلاف ہے۔اس کالڑکا اگر مقدمہ کر دے تو پھر اس بات کاکیاثبوت ہوسکتا ہے کہ وہ واقعی نامراد ہے؟حضرت صاحب پہلے نرمی کے ساتھ مناسب طریق سے جواب دیتے رہے۔مگرجب مولوی محمدعلی صاحب نے بار بار پیش کیا کہ اپنی رائے پراصرار کیا توحضرت صاحب کاچہرہ سرخ پڑ گیا اورآپ نے غصے کے لہجے میں فرمایا’’جب نبی ہتھیارلگا کر باہر آجاتا ہے توپھر ہتھیار نہیں اتارتا۔‘‘
(سیرت المہدی جلد اول روایت ۴۲ ص۳۱ ،مصنفہ مرزابشیر احمدایم اے)
پوری روایت درج کر دی ہے تاکہ کمی بیشی کاالزام نہ لگے۔روایت پڑھنے کے بعد میرے تأثرات اورسوالات کیاتھے۔ میری خواہش ہے کہ میں آپ کو بھی ان میں شریک کروں تاکہ مل کر انجوائے کریں اورقادیانی بھائیوں سے جواب پوچھیں!
٭… دیکھئے یہ ’’عظیم الشان نبی‘‘ کس طرح سینہ تان کر قانون کی، اخلاق کی، شرافت کی