(۲۴) … اسلام کے احیاء کی پیش گوئی
قادیانی جماعت کے آغاز کا جواز چودہویں صدی میں اسلام کے احیاء کے بارے میں بزرگوں کے اقوال اور چند احادیث سے خود ساختہ استدلال کی بنیاد پر تھا جس کے مطابق اسلامی تعلیم کی کمی اور مسلمانوں کی مذہبی زبوں حالی کو ختم کرنے کے لیے چودہویں صدی میں نئی تحریک یا تحریکیں اٹھیں گی۔ قادیانی اس کو اس طرح پیش کرتے ہیں کہ قرآن مجید میں سورۃ صف میں ’’آخرین‘‘ کے الفاظ والی آیت میں محمد رسول اللہؐ کی بعثت کے حوالے سے اشارہ دیا گیا ہے کہ آئندہ آنے والے لوگوں میں محمدؐ ایک بار پھر تشریف لائیں گے۔ یعنی بروزی طور پر، یعنی کسی دوسری شخصیت کے روپ میں اور اسلام کو دوبارہ زندہ کریں گے۔ اس کے لیے ’’آخرین‘‘ والی آیت کے مفہوم کو بیان کرنے والی ایک حدیث کو بیان کیا جاتا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جب یہ آیت اتری تو لوگوں نے حضورؐ سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں جو ہم میں سے ہیں مگر ابھی ملے نہیں تو حضورؐ نے حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ اگر ایمان ثریا ستارے پر بھی چلا گیا تو کوئی فردا یا کچھ افراد اس کو دوبارہ لے آئیں گے۔ قادیانی اسے حضرت سلمان فارسیؓ کی نسل سے امام مہدی کے ظہور کے لیے پیش کرتے ہیں۔ قادیانی کچھ مسلمان بزرگوں کے اقوال سے امام مہدی کے ظہور کا زمانہ چودہویں صدی کشید کرتے ہیں۔ دوسری طرف عوام میں بھی چودہویں صدی میں امام مہدی کے ظہور یا اسلام کی ترقی کے بارے میں بات قادیانیوں نے مشہور کی تھی چنانچہ جب قادیانیوں نے عام مسلمانوں سے کہا کہ آپ چودہویں صدی میں امام مہدی کے ظہور کو مانتے ہیں تو اب مانو! یہ دیکھو مرزا قادیانی کی شکل میں امام مہدی آ چکے ہیں۔ لہٰذا لوگوں نے ’’موقع غنیمت‘‘ جانتے ہوئے ان کو قبول کرنا شروع کر دیا جنہوں نے قبول نہیں کیا۔ وہ انتظار میں رہے اور جب ۱۴ ویں صدی نصف سے زائد گزر گئی تو بعض عوام نے یہاں تک کہہ دیا کہ چودہویں صدی ختم نہیں ہوگی جب تک امام مہدی کا ظہور نہیں ہوگا چنانچہ قادیانی، مسلمانوں کی کم علمی کا تمسخر اڑاتے اور گنتی کے حساب سے چودہویں صدی کے ختم اور ۱۵ پندرہویں کے شروع ہونے کا یقین دلاتے۔ چودہویں صدی میں اسلام کے احیاء کا انتظار کرنے والے مایوس ہوگئے۔ قادیانی اس آئیڈیا کو کیش کروا گئے۔
قادیانیوں کا استدلال غلط ثابت ہوگیا
اگر تو قرآن کی آیت سے اس حدیث پر آیا جائے جس میں ’’رجل اور رجال‘‘ کا ذکر