ہتکِ رسول مقبولﷺ کے مُرتکب ہیں یا نہیں؟اور اس طرح مرزا قادیانی کے اپنے الفاظ میں حرامی ہیں یا نہیں؟ سوال میرا ہے جواب آپ اپنے ضمیر کے مطابق دیں!
(۳) … عذر گناہ… بدتر از گناہ
(شیخ راحیل احمد۔ جرمنی)
مرزا غلام احمد قادیانی کی یوں تو ہر بات ہی نرالی تھی، بڑی دور کی کوڑی لاتے تھے ۔ اور ایسی ایسی دلیلوں اورتاویلوں کو جوڑ کر ،اورحوالوں کو توڑ مروڑ کر اپنی بات پیش کرتے تھے کہ بھان متی نے کہیں کی اینٹ اورکہیں کا روڑا لے کر کیاکنبہ جوڑا ہوگا؟ مرزا قادیانی کا دعویٰ مہدی اورمسیح موعود کا تھا اور جس مقام کا دعویٰ ان کا تھا اس کیلئے نہ صرف تمام ارکان اسلام کوبجالانا فرض تھا۔ اس مختصر مضمون میں یہ جائزہ پیش کیاجارہا ہے۔
قرآن کریم میں حج کے بارے میں ارشاد ہے کہ: ’’لوگوں پر فرض ہے اللہ کے لئے خانہ کعبہ کا طواف کریں۔ جس کو وہاں تک راہ مل سکے اورجو نہ مانے ( اورباوجود قدرت کے حج نہ کرے) تو اللہ سارے جہانوں سے بے نیاز ہے‘‘۔ (آل عمران:۹۷)
حدیث شریف میں حج کے متعلق آیا ہے کہ:’’ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا …انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہؓ سے ،انہوں نے عرض کیا ،یا رسول اللہﷺ ہم جانتے ہیں کہ جہاد سب نیک عملوں سے بڑھ کر ہے۔ تو جہاد کریں ،آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، عمدہ جہاد حج ہے مبرور ہو‘‘۔ (صحیح البخاری ج۱ ص ۲۰۶ باب فضل الحج المبرور) مرزا غلام قادیانی کے دعویٰ بلکہ متفق علیہ احادیث بھی موجود ہیں کہ مہدی علیہ السلام اورحضر ت عیسیٰ علیہ السلام خانہ کعبہ کا طواف کریں گے۔ مرزاقادیانی سے جب بھی سوال کیا جاتا کہ آپ نے حج نہیں کیا۔ احادیث کے مطابق آپ کو حج کرنا چاہئے پہلے تومرزا قادیانی نے احادیث کے بارے میں قدم بہ قدم شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی۔ لیکن جب اس سے بھی کام نہ بنا تو حدیث کا سوال ختم کرنے کے لئے کہہ دیا کہ میرے دعوے کی بنیاد حدیث نہیں۔ بلکہ میری وحی ہے (اور مرزا قادیانی اپنی وحی قرآن کریم کے مقابل، برابر سمجھتے تھے) اورمزید فرمایا کہ ہاں جو حدیث میری (یعنی مرزا قادیانی) کی وحی کے مطابق ہے اس کو ہم پیش کردیتے ہیں اور مرزا قادیانی یہ کہتے ہوئے بالکل بھول جاتے ہیں کہ جس مقام کادعویٰ وہ کررہے ہیں۔ اس مقام اوردعوے کے بارے میں عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے اورمہدی علیہ السلام ظاہر ہوں گے