چار سال کے دوران فوت ہوگئے تو یہ پول کھلنے سے رہ جائے گا کیونکہ پھر جماعت یہ بہانا بنا لے گی کہ مرزا طاہر احمد کی وجہ سے بیعتیں تیزی کے ساتھ ہو رہی تھیں اب ان کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ تعداد رک گئی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ خدا تعالیٰ مرزا طاہر احمد کو کم از کم ۵ سال تک مزید زندہ رکھے تاکہ جماعت کی آنکھیں کھل سکیں اور جھوٹ کھل کر سامنے آسکے۔
قادیانی گو یہ دیکھ رہے ہیں کہ ان کے علاقوں میں ٹارگٹ کا کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے۔ ان کی جماعتیں تو مسلسل کم ہو رہی ہیں۔ ٹارگٹوں کے مطابق اس وقت قادیانیوں کی موجودہ تعداد سات سال قبل کی تعداد سے۱۵ گنا زیادہ ہونی چاہیے تھی یعنی اگر جمعہ کے دن پہلے ایک سو آدمی ’’بیت الحمد‘‘ میں آتے تھے تو اب ۱۵۰۰ آنے چاہئیں تھے۔ قادیانی یہ دیکھ رہے ہیں کہ نہ تعداد پندرہ گنا ہوئی ہے نہ ڈبل ہوئی ہے بلکہ پہلی تعداد کو ہی سنبھالا دینا مشکل ہو رہا ہے مگر عقیدت کے زیر اثر وہ ماننے کے پابند ہیں۔
مرزا طاہر احمد صاحب کا ارادہ نظر یہ آ رہا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں ہی دنیا ’’فتح‘‘ کرنا چاہتے ہیں اس لیے وہ افراتفری میں تعداد کو بڑھا کر بتا رہے ہیں کیا آئندہ پانچ سال میں ہندوستان کے تمام ہندو قادیانی ہو جائیں گے؟ کیا چین کی ایک ارب آبادی قادیانی ہو جائے گی؟ کیا سعودی عرب، ایران اور دیگر اسلامی ریاستیں قادیانی ہو جائیں گی؟ اگر یہ نہیں ہوں گی تو تعداد کہاں سے پوری ہوگی؟
قادیانی حضرات کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ پاکستان کی تمام جماعتوں میں یہ ٹارگٹ پورا نہیں ہو رہا۔ تو کل ٹارگٹ کے پورا ہونے میں کمی ہونا چاہیے تھی۔ دوسری بات یہ کہ لندن یا انگلینڈ میں بھی ٹارگٹ پورا نہیں ہو رہا۔ ان دونوں باتوں سے ایک اور بات سامنے آتی ہے کہ ان علاقوں کے لوگ جماعت کے زیادہ قریب ہونے کی وجہ سے ان کی ’’اصل‘‘ کو جان گئے ہیں اس لیے اس جماعت کو قبول نہیں کر رہے۔ افریقہ کے غریب اور پسماندہ لوگ اپنی نا سمجھی سے قابو آ رہے ہیں۔ (روزنامہ اوصاف مورخہ ۲۲؍اگست ۲۰۰۰ئ)
(۱۶) … قادیانی جماعت ایک سابق قادیانی کی نظر میں
ہندوستان کے ضلع گورداسپور میں ایک قصبہ اسلام پور ہوا کرتا تھا۔ جہاں کی آبادی میں نمایاں قاضی برادری تھی چنانچہ اس کا نام اسلام پور قاضی پڑ گیا۔ پھر آہستہ آہستہ اسلام پور ختم ہوگیا اور صرف ’’قاضی‘‘ رہ گیا۔ پھر اسے قاضیاں کہا جانے لگا بعد میں ’’ض‘‘ کو ’’د‘‘ بولنے سے قاضیاں