بڑے مذہب کے بانی اور خدا کے سب سے قریبی نبی ہیں تو کیا وہ خود مجھے ان سوالات کی پاداش میں مناسب سزا نہیں دے سکتے؟ اگر ہاں! تو اے میرے مسلمان بھائیو! مجھ پر اور میری طرح کے دیگر انسان مسلمانوں پر رحم کرو اور حضرت محمدﷺ کو موقع دو کہ وہ خود ہی ہمارے لئے کچھ نہ کچھ مناسب سزا تجویز فرمادیں گے۔
۱۵… یاد رکھو! ایک مسلمان کا خون دوسرے پر حرام ہے اور کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ ایک مسلمان کو صرف اس کی سوچ اور عقائد کی بناء پر کافر قرار دے دے۔ یہ تو تھا اسلامی فرمان، اب ایک انسانی فرمان سن لیں کہ: ’’دنیا کے کسی بھی مذہب سے کہیں زیادہ انسانی جان قیمتی ہے۔‘‘ وما علینا الا البلاغ!
اس غلاظت نامے کی خواندگی کے بعد ایک سچے مسلمان اور عاشق رسول کے دل کی کیا کیفیت ہوگی؟ ہر مسلمان اس کا بخوبی اندازہ لگاسکتا ہے۔ تاہم مسلمانوں کو اس سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ سانپ کا کام ڈسنا اور بچھو کی سرشت ڈنک مارنا ہی ہے۔ اس لئے جو لوگ قادیانی کفر سے آشنا ہیں۔ ان کو یقینا اس پر کچھ زیادہ تعجب نہیں ہوگا۔ ہاں! البتہ جو لوگ قادیانیت کے بارے میں کسی غلط فہمی کا شکار تھے یا وہ قادیانیت کو اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ کے ساتھ نتھی کرنے کی غلطی کے مرتکب تھے۔ بلاشبہ ان کو اس تحریر سے اپنی غلط فہمی کا شدید احساس ہوا ہوگا۔ بلکہ بدترین دھچکا لگا ہوگا۔
اگرچہ قادیانی سوالات شروع میں یک جا آگئے ہیں۔ تاہم مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہر جواب سے پہلے متعلقہ سوال نقل کر کے اس کا جواب درج کیا جائے تاکہ سوال وجواب دونوں قاری کے ذہن میں مستحضر رہیں۔ چنانچہ اس سوال نامے کا پہلا سوال تھا۔
حضرت محمدﷺ ہی خاتم النبیین کیوں؟
۱… ’’لوگوں کی راہنمائی اور ہدایت کی ضرورت صدیوں رہی اور اس مقصد کے لئے اﷲتعالیٰ نے مختلف ادوار میں پیغمبر بھیجے تو آخر کیا وجہ ہے کہ ایک لاکھ تیس ہزار پیغمبر بھیجنے کے بعد حضرت محمدﷺ پر ہی نبوت ختم کر دی گئی؟ کیا بعد میں آنے والی صدیوں میں لوگوں کو ہدایت وراہنمائی کی ضرورت نہیں تھی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ حضرت محمدﷺ نے رہتی دنیا تک اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لئے خود ہی آخری نبی ہونے کا دعویٰ کر دیا ہو؟‘‘
جواب… یہ قادیانیوں کا پرانا اور گھساپٹا سوال ہے اور اس کا متعدد اکابر نے مختلف انداز میں جواب دیا ہے۔ مگر جس کو نہ ماننا ہو۔ اس کا اشکال کبھی بھی ختم نہیں ہوسکتا۔ تاہم اس سلسلے میں عرض