قادیانیوں نے دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو دفعہ ہم پر حملہ کیا ہے۔ جبکہ قادیانیوں نے سب سے بڑے غاصب اور غنڈہ گرد خاندان کو جماعت نے ہمارے پیچھے لگایا ہوا ہے۔ اور اس نے ہمارے ایک مکان کا راستہ بند کرکے مختلف عدالتوں میں مقدمات کرکے ہمیں الجھایا ہوا ہے تاکہ ان کو زیادہ سے زیادہ پریشان کیا جاسکے۔درج بالا ردعمل سے قادیانیوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ۱۹۷۴ء میں مسلمانوں کی طرف سے قادیانیوں کا کیا جانے والا بائیکاٹ بھی بالکل درست تھا۔ حالانکہ مسلمانوں کی طرف سے کیا جانے والا بائیکاٹ اس قادیانیوں کے بائیکاٹ کے مقابلے میں کچھ بھی نہ تھا۔ اس وقت تقریباً ۲۰ فیصد مسلمانوں نے بائیکاٹ کیا تھا۔ جبکہ اب ۹۵ فیصد قادیانی بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
(۳۱) … اخراج از جماعت احمدیہ
قادیانی جماعت کو ۱۹۷۴ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا تھا اور قادیانی کو ایک علیحدہ مذہب تسلیم کرکے دائرہ اسلام سے خارج کر دیا تھا۔ قادیانی جماعت ۱۹۷۴ء سے ہر پلیٹ فارم پر تحریر و تقریر کے ذریعہ عوام الناس بالخصوص بیرونی دنیا کو یہ باور کروانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ کسی انسان، ادارے، لیڈر یا اسمبلی کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی شخص یا جماعت کو دائرہ اسلام یا کسی بھی مذہب سے خارج قرار دے سکے۔ کیونکہ مذہب انسان اور خدا کا آپس کا تعلق ہوتا ہے۔ لہٰذا پاکستان کی قومی اسمبلی کی طرف سے ایک قرار داد کے ذریعہ قادیانی جماعت کو دائرہ اسلام سے خارج کرنا بقول قادیانی جماعت کے قانوناً اور اخلاقاً غلط ہے اور اس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سراسر زیادتی کی ہے۔
جماعت کے سرکردہ لیڈر، مربی (مولوی) اور مفتی اس بات کا اقرار کرتے رہتے ہیں کہ قادیانی جماعت سے بھی کسی کو خارج نہیں کیا جاسکتا۔ حتیٰ کہ مرزا طاہر احمد نے ۱۹۹۱ء کے جلسہ سالانہ قادیان کے موقعہ پر اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے واضح کیا کہ قادیانی جماعت سے خارج کرنے کا اختیار کسی شخص بلکہ خلیفہ وقت کو بھی نہیں۔ جو آدمی مرزا غلام احمد قادیانی کو سچا تسلیم کرتا ہے یا اپنے آپ کو قادیانی کہتا ہے۔ میں بھی (امام جماعت احمدیہ) اسے خارج نہیں کرسکتا۔