(۶) … چھوڑ دو تم
(شیخ راحیل احمد۔ جرمنی)
مذہب اسلام میںاحکامات اوران کی تشریح کے لئے قرآن کریم کے بعد کتب احادیث کی اہمیت سے مسلمان توکیا کافروں کو بھی انکار نہیں اوراس دور کے خودساختہ نبی مرزا غلام احمدقادیانی نے بھی اس موقف سے اتفا ق کرتے ہوئے ایک مرتبہ کہاکہ :’’کیوں چھوڑتے ہو لوگو نبی کی حدیث کو۔جو چھوڑتا ہے چھوڑ دوتم اس خبیث کو۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۷، خزائن ج۱۷ص۷۸)
مجھے ان کی یہ بات اچھی لگی۔ اسی لئے میں مجبور ہوں کہ اس بات میں ان کی تائید کروں ۔ویسے بھی یہ اس دور کی بات ہے جبکہ ابھی ڈھکے چھپے لفظوں میں آئندہ کی نبوت کی تیاری ہو رہی تھی۔ مرزاقادیانی نے ختم نبوت پر جوڈاکہ ڈالا ۔عقائد کو اپنے حملوں کانشانہ بنایا اور اپنے آپ کو نبی قرار دے لیا۔
اس کے جواز ڈھونڈنے میں مرزاقادیانی نے (کم سے کم الفاظ میں بیان کیا جائے تو انتہائی بے شرمی کے ساتھ ) نہ صرف پہلی مذہبی کتب پر بلکہ قرآن کریم پر بھی دست درازیاں کیں ۔ تحریف کی،جھوٹ باندھے اور من مانے تراجم وتفاسیر کئے۔ اسی طرح اپنی خانہ ساز نبوت کو حق ثابت کرنے کے لئے مرزاقادیانی نے احادیث پر ،اس کے بیان کرنے والوں پر بھی اپنی چیرہ دستیوں کا ہاتھ دراز کیا۔چاہا توکسی امام کے قول کو حدیث قرار دے دیا۔ چاہا تو ایک بار حدیث کو بے سند قرار دے کر ،پیسہ اکٹھا کرنے کے لئے پھر اسی کوپیشگوئی قرار دے دیا اورجس حدیث کو انہوں نے چاہا رد کیا۔ چاہے وہ ثقہ ترین احادیث میں سے ہو اورجس حدیث کو چاہا بطور دلیل پیش کردیا چاہے وہ کتنی ضعیف ہی کیوں نہ ہو اوراس حدیث کے ضعیف ہونے کے کتنے ہی زبردست شواہد ہوں۔
جیسا کہ لکھتے ہیں :’’تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں ۔جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اورمیری وحی کے معارض نہیں اوردوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۰،خزائن ج۱۹ص۱۴۰)
یہ تو اقرار کر رہے ہیں ۔لیکن بات صرف یہاں تک ہی نہیں رہتی۔بلکہ کئی احادیث کے من مانے ترجمے کئے اورجو باتیں احادیث میں نہیں تھیںوہ بھی احادیث سے منسوب کر دیں اورکئی