نہ کرتا اور ایک طرف ہو جاتا۔ جماعت میں جنونی قادیانی یا ’’مخلص‘‘ کی کمی نہیں ہے جو سر نیچے کرکے ہر حکم کو ماننے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ مجھے آج ان ہزاروں ’’مخلص قادیانیوں‘‘ میں سے صرف دس مخلص قادیانیوں کی ضرورت ہے۔ جنہیں یہ یقین ہو کہ مرزا قادیانی کی تعلیم واقعی اسلامی اور اخلاقی معیار پر پورا اترتی ہے اور اگر وہ تعلیم منظر عام پر آ جائے تو انسان کو فلاح اور قادیانیت کی تبلیغ کے لیے مفید ہوسکتی ہے۔
ایسے ’’مخلص‘‘ قادیانیوں میں سے صرف ۱۰ روزنامہ ’’اوصاف‘‘ کے ایڈیٹوریل سیکشن میں اپنے تعارف کے ساتھ لکھیں۔ ان کو مرزا کی ایک کتاب کے صرف تین، چار صفحات کی فوٹو کاپی ارسال کی جائے گی۔ جن کو پڑھنے کے بعد وہ اپنی رائے اوصاف کو لکھیں گے۔ اور اگر ان میں سے ۷ کی رائے یہ ہوئی کہ اسے بے شک شائع کر دیں تو اس کو من و عن اسی طرح شائع کر دیا جائے گا اور اگر وہ یہ رائے دیں کہ شائع نہ کریں یا جواب ہی نہ دیں تو ان کا اخلاقی فرض ہوگا کہ ایسی تعلیم سے بریت کا اعلان کرکے اسلام کی تعلیم کو اپنانے کا اعلان کردیں۔ ان ’’مخلص‘‘ قادیانیوں کے لیے ایک شرط بھی ہوگی کہ ان کی تعلیم کم از کم بی اے، بی ایس سی ہو۔ وہ اپنے تعارف اور جماعت میں تنظیمی عہدے کا بھی اظہار کریں اس مضمون کی اشاعت کے بعد ایک ماہ تک دس مخلص قادیانیوں کا انتظار کیا جائے گا ایک ماہ بعد انتظار ختم کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔
(روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۶ فروری ۲۰۰۱ئ)
(۲۷) … احمدی یا ’’غلام احمدی‘‘
قادیانی جماعت کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے دعوئوں میں اپنے نام کی مناسبت سے ’’غلام احمد‘‘ کا دعویٰ کیا۔ یعنی یہ ثابت کرتے رہے کہ میں حضرت محمدﷺ کا بروز، ظل اور غلام ہوں۔ لہٰذا اپنے شعروں میں بھی اس کا اظہار کیا۔
وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا نام اس کا ہے محمدؐ دلبر مرا یہی ہے اس نور پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں…… وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے۔
(قادیان کے آریہ اور ہم ص۵۷،۵۸، خزائن ج۲۰ ص۴۵۶)
قرآن مجید میں آنے والے نبی کی پیشن گوئی کے حوالے سے آیت مبارکہ میں اسم ’’احمد‘‘ کا ذکر ہے۔ جو نبی اکرمﷺ کا نام ہے۔ مرزا قادیانی نے بھی اور انہی کے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود احمد نے بھی تسلیم کیا ہے کہ یہ حضرت محمدﷺ کی آمد کی پیشنگوئی ہے۔