M
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم!
پہلا خط!
منجانب: شیخ راحیل احمد (سابق قادیانی) سکنہ ربوہ (حال مقیم) جرمنیبنام: جناب مرزامسرور احمد (خلیفہ ومرکزی سربراہ انٹرنیشنل جماعت احمدیہ لندن)
جناب! آپ نے اس عاجز کا نام تو سنا ہوا ہے۔ مجھے صحیح طرح علم نہیں کہ آپ کے عہدیداران نے آپ کے سامنے میری کیا تصویر پیش کی ہے؟ لیکن میں چونکہ اس نظام کا پچاس سال سے زیادہ ایک فعال حصہ رہا ہوں۔ جس کی اب آپ سربراہی کر رہے ہیں۔ اس لئے اندازہ کر سکتا ہوں کہ آپ کے سامنے میری تصویر ایک بھیانک قسم کے دشمن کے طور پر پیش کی گئی ہو گی۔ لیکن میں آپ کو اس کھلے خط کے ذریعہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں نہ تو آپ کا اور نہ ہی جماعت احمدیہ کا دشمن ہوں۔ بلکہ میں آپ لوگوں کا اﷲ کی خاطر ہمدرد اور مخلص ہوں اور میرا یہ خط اسی خلوص کا مظہر ہے۔ میں صرف مرزاغلام احمد قادیانی کے ان خیالات وعقائد سے جواسلام کی اصل تعلیم کے خلاف ہیں، اختلاف کرتا ہوں اور آپ کی جماعت میں شامل اپنے عزیزوں اور دوستوں کی محبت سے مجبور ہوکر ان کو دیانتداری سے ان کفریہ اور توہین رسولﷺ والے خیالات سے بچانا چاہتا ہوں اور آپ کو بھی یہ چند سطور لکھنے کی وجہ قرآن کریم کے اس حکم کی تعمیل ہے کہ دوسروں کو نیکی کی طرف بلاؤ۔ کیونکہ ہم دونوں ایک ہی شہر کے رہنے والے ہیں۔یعنی کہ چناب نگر (سابق ربوہ) کے، اس لئے آپ کا مجھ پر حق ہے اور میرا فرض ہے کہ میں آپ کو اس نیک بات کی طرف بلاؤں۔ جس کا حکم رسول کریمﷺ نے خدا کے اذن سے دیا ہے۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ رسول کریمﷺ آخری نبی ہیں اور حیات عیسیٰ علیہ السلام، چودہ صدیوں سے مسلمانان عالم کے متفقہ عقائد ہیں اور آپ کے پردادا اوربانی جماعت احمدیہ مرزاغلام احمد قادیانی بھی کم وبیش ۵۲سال تک ان عقائد سے متفق رہے اور ان کے عقائد میں اس وقت تبدیلی پیدا ہونی شروع ہوئی جب ان کو بشیر اوّل کی وفات کے کچھ عرصہ بعد ہسٹیریا اور مراق وغیرہ کے دورے پڑنے شروع ہوئے۔ خاکسار اس بات کو مرزاغلام احمد قادیانی کی اپنی تحریر کے حوالوں سے پیش کرتا ہے۔