تحریروں اورفیصلہ کے مطابق ایک پاگل یا مجہول اورنبوت کے ناجائز دعویدار کے پیچھے لگتے ہو یا ہادی برحق کے جھنڈے تلے آتے ہو۔احادیث کو چھوڑ کر اپنے ہی قول کے مطابق ’’خبیث ‘‘قرار پانے والے مرزاقادیانی کو گلے لگاتے ہویا چھوڑتے ہو؟
اللہ تعالیٰ ہم سب کو راہ ہدایت پر رکھے اورانجام بخیر کرے۔آمین!
(۷) … ہفوات مرزاقادیانی
(شیخ راحیل احمد۔ جرمنی)
مرزا غلام احمدقادیانی نے ملہم ،مجدد،مامور،مثیل مسیح،مسیح ابن مریم،محدث،نبی،بروزی نبی، تمام الہامی صحیفوں کی پیش گوئیوں کامورد،خدا کا پہلوان نبیوں کے چوغہ میں ،تمام نبیوں کی خوبیوں کا مجموعہ،تمام نبیوں کا مثیل،کرشن رودرگوپال،آریوں کا بادشاہ،خاتم الانبیاء وغیرہ وغیرہ ہوتے ہوئے خدا کے بیٹے اورپھر خدائی کے دعویٰ تک کئے۔
جس شخص کے اتنے دعوے ہوں ۔اس کے دعوئوں پر غور کرنے سے پہلے یقینی طور پر اس کی شخصیت کا جائزہ لیا جائے گاکہ یہ شخصیت پاکیزگی، صفائی،اخلاق، عقل ودانش، روحانیت، حکمت ،دیانت داری اورحقوق العباد کے اس معیار پر پورا اترتی ہے جو کہ نبیوں کے وجود کاخاصہ ہوتی ہے یا کہ یہ صاحب صرف مراق ومالیخولیا کا شکار یا مذہبی دکاندار ہیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ مرزاقادیانی کے دعاوی کی طرح ان کے خاندان بھی بے شمار تھے جس کا ذکرکچھ آگے چل کر آئے گا اوربیماریاں بھی بے شمار تھیںجن کی کسی قدر تفصیل میرے مضمون:’’دائم المرض مرزا‘‘ میں آچکی ہے۔
جس زمانے میں مرزاقادیانی نے اپنا مذہبی کھڑاگ پھیلایا ،اس زمانے میں ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی ،سماجی، علمی وروحانی حالات پیچیدگیوں، تنزل، خوف، غربت اورانتشار کے شدید دبائو کاشکار تھے۔دوسرے مرزاقادیانی نے ایک ماہر پروپیگنڈہ باز کی چالیں چلیں اور پروپیگنڈہ کا شکار ہوکر آنے والوں کو ان کی بے خبری اورلاپروائی کی وجہ سے مسمریزم کا شکار بنایا ۔ جس کی وجہ سے ان کو کچھ کامیابی حاصل ہوئی اورجو چند ہزار لوگ اپنی کم علمی ،دین سے محبت، سادگی، مجبوریوں ،اغراض کی وجہ سے مرزاقادیانی کے ساتھ لگے رہے۔
آج کے قادیانیوں کی نوے فیصد تعداد انہی کی نسل ہے جن کو اصل حقائق کا کچھ علم نہیں۔ بس وہ پیدا ہوتے ہی برین واشنگ کا شکار بنتے ہیں اورجب بالغ ہوتے ہیں تو سمجھائے