اس کے ذمے اور اس کے فرائض میں شامل ہے۔ اب عورت کے مقابلے میں مرد کی میراث کے دہرے حصے پر اعتراض کرنے والوں کو سوچنا چاہئے کہ نفع میں عورت ہے یا مرد۔ عورت ومرد کی مذکورہ بالا ذمہ داریوں کے اعتبار سے بتلایا جائے کہ کس کا بینک بیلنس بڑھے گا؟ اور کون خرچ ہی خرچ کرتا رہے گا؟ کیا اب بھی اس تقسیم الٰہی پر اعتراض کرنے کا کسی کو حق رہ جاتا ہے؟
حضرت محمدﷺ نے خود نواور امت کو چار نکاح کا حکم کیوں دیا؟
۹… ’’حضرت محمدﷺ نے خود نو شادیاں کیں اور باقی مسلمانوں کو چار پر قناعت کرنے کا حکم دیا؟ اس میں کیا مصلحت تھی؟‘‘
جواب… آنحضرتﷺ کے تعدد ازواج کے مسئلے پر عموماً یورپ کے مستشرقین اپنے تعصب، نادانی اور جہل مرکب کی وجہ سے اعتراض کیا کرتے ہیں۔ بلاشبہ قادیانیوں نے بھی ان سے مرعوب ہوکر ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ان کے اعتراض کو اپنے الفاظ میں نقل کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ اگر قادیانیوں کا اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ سے ذرہ بھر محبت وعقیدت کا تعلق ہوتا تو وہ ایسی دریدہ دہنی نہ کرتے۔ کیونکہ جس کو کسی سے محبت وعقیدت ہوتی ہے۔ اس کے بارے میں وہ کسی اعتراض کے سننے کا روادار نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب قادیانیوں کے سامنے مرزاغلام احمد قادیانی کے اخلاق سوز کردار پر بات کی جائے تو وہ اس کے سننے کے روادار نہیں ہوتے اور اگر بالفرض ان کو مرزاقادیانی کی کتب سے ایسے حقائق کے حوالے دکھائے جائیں تو وہ یہ کہہ کر جان چھڑا لیتے ہیں کہ حوالہ چیک کرنے کے بعد بات کریں گے۔
بہرحال قادیانیوں کے اشکال کہ آنحضرتﷺ کے لئے چار سے زائد شادیاں اور نکاح کیونکر جائز تھے؟ کے سلسلے میں عرض ہے کہ:
الف… آنحضرتﷺ کی ذات کو اپنی سطح پر رکھ کر نہیں سوچنا چاہئے۔ کیونکہ آنحضرتﷺ کو اﷲتعالیٰ نے بہت سے امتیازی اوصاف وخصوصیات سے نوازا تھا۔ اگر آج کفار ومستشرقین کو آنحضرتﷺ کی شادیوں پر اعتراض ہے تو ان کے آباؤاجداد اور مشرکین مکہ کو آپﷺ کی بشریت، نبوت، معراج اور غیرمعمولی کمالات پر بھی اعتراض تھا۔ لہٰذا ہمارے خیال میں آنحضرتﷺ کی شادیوں پر اعتراض کرنے والے بھی دراصل آپﷺ کی ذات، صفات اور کمالات کے منکر ہیں۔ مگر براہ راست اس کا اظہار کرنے کی بجائے یورپی مستشرقین کی زبان میں عقلی احتمالات پیش کر کے اپنی معصومیت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔
ب… جہاں تک آنحضرتﷺ کی چار سے زائد شادیوں کے جواب کا تعلق ہے۔ اس سلسلے