(۲) … عرض میری فیصلہ آپ کا
(شیخ راحیل احمد۔ جرمنی)
مرزا غلام احمد قادیانی کو صرف مسلمان ہونے کا دعویٰ ہی نہیں تھا بلکہ اپنے آپ کو (صحابہ کرامؓ سے لے کر آج تک بلکہ تا قیامت) رسول پاکﷺ کا دنیا میں سب سے بڑھ کر عاشق صادق قرار دیا اور اس سلسلہ میں ایک جگہ آنحضورﷺ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا موازنہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ: ’’اس کے مقابلہ میں آنحضرتﷺ کو دیکھو۔ آپ کا دعویٰ کل جہاں کے لئے اور سخت سے سخت دُکھ اور تکالیف آپ کو پہنچے۔ جنگیں بھی آپ نے کیں، ایک لاکھ سے زیادہ صحابہؓ آپ کی زندگی میں موجود تھے۔ پھر ان باتوں کے ہوتے ہوئے جو شخص آنحضرتﷺ کی شان میں کوئی ایسا کلمہ زبان پر لائے گا جس سے آپ کی ہتک ہو وہ حرامی نہیں تو اور کیا ہے؟‘‘
(ملفوظات ج۵ص۲۸۳)
ان سطور سے قبل جو عبارت ہے وہ ایک علیحدہ اور تفصیلی موضوع ہے۔ اس پر اگر خدا تعالیٰ نے توفیق دی تو کسی دوسرے موقع پر یہ فقیر درمصطفیﷺ اپنی معروضات پیش کرے گا۔
یہاں اس وقت موضوع یہ ہے کہ جو ایسا کلمہ زبان پر لائے جس سے حضرت رسول پاکﷺ، رحمت اللعالمین کی شان میں ہتک ہو وہ کون ہے؟ مرزا قادیانی نے اپنا فیصلہ دے دیا کہ ہتک رسول پاکﷺ کی کرنے والا حرامی ہے! اور میں اس فیصلہ سے مکمل طور پر متفق ہوں لیکن ایک انتہائی اہم سوال یہ ہے کہ مخالفین قادیانیت انتہائی بلند آواز میں یہ الزام لگاتے ہیں کہ مرزا قادیانی اور ان کی امت اپنے آپ کو مسلمان کے طور پر پیش کرنے کے باوجود مسلسل توہین رسالتﷺ کے مرتکب ہورہے ہیں۔ اس مضمون میں اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی ہے کہ کیا مرزاقادیانی نے کوئی ایسی بات تو نہیں لکھی یا کہی جس سے رسول پاکﷺ کی شان میں گستاخی کا کوئی پہلو نکلتا ہو؟
میرے قادیانی (احمدی) دوست رسول پاکﷺ کی شان میں مرزاقادیانی کی بعض بڑی خوبصورت تحریریں پیش کرتے ہیں لیکن واقفان حال مرزاقادیانی کی ان تحریروں کو جن میں بظاہر رسول پاکﷺ کی تعریف کی گئی ہے، پر کاہ کی بھی اہمیت نہیں دیتے کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مرزاقادیانی کی یہ تحریریں ’’دام ہمرنگ زمین‘‘ سے زیادہ نہیں ہیں اور سادہ معصوم لوگوں کو پھنسانے کے کام آتی ہیں۔ کیونکہ کئی جگہوں پر مرزاقادیانی نے بے شمار توہین آمیز باتیں،