M
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم!
دوسرا خط!
منجانب: شیخ راحیل احمد (سابق قادیانی) سکنہ ربوہ (حال مقیم) جرمنی
بنام: جناب مرزامسرور احمد (خلیفہ ومرکزی سربراہ انٹرنیشنل جماعت احمدیہ لندن)
محترم………!
خاکسار آپ میں سے بہت سوں کی طرح قادیانی ماں باپ کے گھر میں پیدا ہوا، ربوہ میں پلا بڑھا اور آپ ہی کی طرح کچھ عرصہ قبل تک اندھے یقین اور جماعت کے بزرجمہروں کے پھیلائے ہوئے پروپیگنڈہ کا شکار ہوکر مرزاغلام احمد قادیانی کو مہدی موعود، مسیح موعود اور نبی خیال کرتا تھا۔ مگر اچانک ایک واقعہ نے مجھے توجہ دلائی اور میں نے مرزاغلام احمد قادیانی کی کتب اور سیرت کا مطالعہ غیرجانبدار ہوکر کیا تو مرزاقادیانی کے دعویٰ جات صرف اور صرف تضادات کے شاہکار نظر آئے۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے خود لکھا ہے: ’’جھوٹے کے کلام میں تناقض ضرور ہوتا ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۱۱۱ حصہ پنجم، خزائن ج۲۱ ص۲۷۵)
اور انہی تضادات سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ مرزاقادیانی کے دعویٰ جات نہ صرف بے بنیاد ہیں بلکہ حضرت رسول کریمﷺ کی توہین اور ان کے مقام نبوت پر حملہ ہیں۔ چونکہ میری عمر کا ایک بڑا حصہ آپ لوگوں میں گزرا ہے۔ اس لئے قدرتی طور پر میں آپ کے لئے ایک قلبی لگاؤ محسوس کرتا ہوں اور اسی وجہ سے یہ چند سطور آپ کی خدمت میں پیش خدمت ہیں۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ انہیں پڑھئے اور ایک بار غور ضرور کیجئے۔
مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ براہین احمدیہ میں ہی خدا نے ان کا نام نبی اور رسول رکھا ہے۔ فرماتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ کی وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے، ایسے الفاظ رسول اور مرسل اور نبی کے موجود ہیں اور براہین احمدیہ میں بھی جس کو طبع ہوئے بائیس برس ہوئے یہ الفاظ کچھ تھوڑے نہیں (دیکھو ص۴۹۸) ’’اس میں صاف طور پر اس عاجز کو رسول کر کے پکارا گیا ہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۲،۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶،۲۰۷)