۱۲… ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے، تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار کسبی عورتیں تھیں، جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
۱۳… ’’آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے ورنہ کوئی پرہیز گار انسان ایک جوان کنجری (کسبی) کو موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔‘‘ (حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
۱۴… ’’مسیح علیہ السلام کا چال چلن کیا تھا، ایک کھائو پیو، شرابی، نہ زاہد، نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر، خودبین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۱ ص۱۸۹)
۱۵… ’’سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
ان عبارات میں جو عیسیٰ علیہ السلام کو گالیاں دی گئی ہیں، ان کا جواب مرزاقادیانی کی طرف سے جو خود مرزاقادیانی نے دیا ہے یہ ہے:
۱۶… ’’اور مسلمانوں کو واضح رہے کہ خدا تعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘ (حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۹،خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
۱۷… ’’اور پادری اس بات کے قائل ہیں کہ یسوع وہ شخص تھا، جس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام ڈاکو اور بٹما رکھا اور آنے والے مقدس نبی کے وجود سے انکار کیا اور کہا کہ میرے بعد سب جھوٹے نبی آئیں گے۔ ‘‘ (حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
۱۸… ’’پس ہم ایسے ناپاک خیال اور متکبر اور راست بازوں کے دشمن کو ایک بھلا مانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے، چہ جائیکہ اس کو نبی قرار دیں۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۳۹۳)
اب آپ ہی فیصلہ فرمائیں کہ آپ کے قادیانی دوستوں نے آپ کو مرزاقادیانی کی جو تصویر دکھائی ہے، وہ صحیح ہے یا محض دجل و فریب! میرے عزیز! یہ مختصر سا جواب اس کا متحمل نہیں کہ اس میں مرزاقادیانی کی تمام