۳… ’’مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے افسوس نہیں، کیونکہ آپ تو گالیاں دیتے تھے اور یہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے۔ ‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۴… ’’یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ (حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۵… ’’جن جن پیشین گوئیوں کا اپنی ذات کی نسبت تورات میں پایا جانا آپ نے بیان فرمایا ہے، ان کتابوں میں ان کا نام و نشان نہیں پایا جاتا۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۶… ’’اور نہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آپ نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے یہودیوں کی کتاب طالمود سے چراکر لکھا ہے اور پھر ایسا ظاہر کیا ہے کہ گویا میری تعلیم ہے۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
۷… ’’آپ کی انہی حرکات سے آپ کے حقیقی بھائی آپ سے سخت ناراض رہتے تھے اور ان کو یقین تھا کہ آپ کے دماغ میں ضرور کچھ خلل ہے۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
اس عبارت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کے علاوہ حضرت مریم علیہا السلام پر تہمت بھی لگائی گئی ہے نیز اس میں قرآن مجید کی تکذیب بھی ہے، کیونکہ حقیقی بھائی تو وہی ہوگا جو ماں باپ دونوں میں شریک ہو، لہٰذا یہ نص قرآن کے خلاف ہے اور یہاں عیسیٰ علیہ السلام کے باپ اور مریم علیہما السلام کا خاوند ثابت کیا گیا۔
۸… ’’عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں، مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
۱۰… ’’مگر آپ کی بدقسمتی سے اسی زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا، جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے، خیال ہوسکتا ہے کہ اس تالاب کی مٹی آپ بھی استعمال کرتے ہوں گے۔ ‘‘ (حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)۱۱… ’’اسی تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری پوری حقیقت کھلتی ہے اور اسی تالاب نے فیصلہ کردیا ہے کہ اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا ہو تو معجزہ آپ کا نہیں بلکہ اسی تالاب کا معجزہ ہے اور آپ کے ہاتھ میں سوا مکروفریب کے اور کچھ نہیں تھا۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام اتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)