متعلق کوئی مضمون نہ ہو، صرف عام اسلامی مضامین ہوں اور وطن کے ایڈیٹر رسالہ ریویو کی امداد کا پروپیگنڈا اپنے اخبار میں کریں گے، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس تجویز کو ناپسند فرمایا اور جماعت میں بھی عام طور پر اس کی بہت مخالفت کی گئی، حضرت صاحب نے فرمایا کہ کیا مجھے چھوڑ کر تم مردہ اسلام دنیا کے سامنے پیش کروگے؟ ‘‘
(ذکرِ حبیب مؤلفہ مفتی محمد صادق قادیانی ص۱۴۶، طبع اوّل قادیان)۱۳… میرے عزیز! مرزا غلام احمد قادیانی کی گستاخیوں کی ذنبیل میں ایک آدھ نہیں ہزاروں زہرسے بجھے ہوئے تیر ہیں، چنانچہ وہ اپنی نبوت کے بغیر محمد عربیﷺ کے دین کو محض قصے، کہانیوں کا مجموعہ، لعنتی، شیطانی اور قابل نفرت قرار دیتا ہے، لیجئے پڑھیئے: ’’وہ دین، دین نہیں اور وہ نبی، نبی نہیں ہے جس کی متابعت سے انسان خدا تعالیٰ سے اس قدر نزدیک نہیں ہوسکتا کہ مکالمات الٰہیہ (یعنی نبوت، ناقل) سے مشرف ہوسکے، وہ دین لعنتی اور قابل نفرت ہے جو یہ سکھلاتا ہے کہ صرف چند منقولی باتوں پر (یعنی شریعت محمدیہ پر جو کہ آنحضرتﷺ سے منقول ہے، ناقل) انسانی ترقیات کا انحصار ہے اور وحی الٰہی آگے نہیں، بلکہ پیچھے رہ گئی ہے... سو ایسا دین بہ نسبت اس کے کہ اس کو رحمانی کہیں شیطانی کہلانے کا زیادہ مستحق ہوتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۳۸، ۱۳۹، خزائن ج۲۱ ص۳۰۶)
۱۴… اس کے علاوہ یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ قادیانی جہاں محمد رسول اللہﷺ یا نبی آخرالزمان کہہ کر کر اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، اس کا مصداق ان کے ہاں ہمارے آقا ومولا حضرت محمد مصطفیﷺ نہیںہوتے، بلکہ ان کے ہاں اس سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی ہوتا ہے، اس لئے کہ ان کے نزدیک نعوذباللہ ’’محمد رسول اللّٰہ والذین معہ‘‘ کا مصداق حضورﷺ نہیں، بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے لئے کوئی نیا کلمہ بھی ایجاد نہیں کیا، چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی کا بیٹا مرزا بشیر احمد ایم اے لکھتا ہے: ’’ہاں حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کے آنے سے (کلمہ کے مفہوم میں) ایک فرق ضرور پیدا ہوگیا ہے اور وہ یہ ہے کہ مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کی بعثت سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء شامل تھے، مگر مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کی بعثت کے بعد ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتی ہوگئی، لہٰذا مسیح موعود کے آنے سے نعوذباللہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کا کلمہ باطل نہیں ہوتا، بلکہ اور بھی زیادہ شان سے چمکنے لگ جاتا ہے (کیونکہ زیادہ