: ’’اور اسلام ہلال کی طرح شروع ہوا اور مقدر تھا کہ انجام کار آخری زمانہ میں بدر (چودھویںکا چاند) ہوجائے، خدا تعالیٰ کے حکم سے، پس خدا تعالیٰ کی حکمت نے چاہا کہ اسلام اس صدی میں بدر کی شکل اختیار کرے، جو شمار کی رو سے بدر کی طرح مشابہ ہو، (یعنی چودھویں صدی)۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۸۴، خزائن ج۱۶ ص۲۷۵)
۸… مرزاقادیانی آپﷺ سے اپنا مقام بڑھاتے اور آنحضرتﷺ کی شان گھٹاتے ہوئے لکھتا ہے کہ نعوذباللہ! آنحضرتﷺ کی مکی بعثت کا زمانہ روحانی ترقیات کا پہلا قدم تھا اور چشم بددور! قادیانی ظہور کا زمانہ روحانی ترقیات کی آخری معراج تھا، چنانچہ ملاحظہ ہو: ’’ہمارے نبی کریمﷺ کی روحانیت سے پانچویں ہزار میں (یعنی مکی بعثت میں) اجمالی صفات کے ساتھ ظہور فرمایا اور وہ زمانہ اس روحانیت کی ترقیات کا انتہا نہ تھا، بلکہ اس کے کمالات کے معراج کے لئے پہلا قدم تھا، پھر روحانیت نے چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی اس وقت پوری طرح تجلی فرمائی۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۷۷، خزائن ج۱۶ ص۲۶۶)
۹… اسی طرح مرزائیوں کا عقیدہ ہے کہ نعوذباللہ! مرزاقادیانی کا ذہنی ارتقاء آنحضرتﷺ سے بڑھ کر تھا، ملاحظہ ہو: ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا ذہنی ارتقاء آنحضرتﷺ سے زیادہ تھا...اور یہ جزوی فضیلت ہے، جو حضرت مسیح موعود کو (مرزاقادیانی) آنحضرتﷺ پر حاصل ہے، نبی کریم کی ذہنی استعدادوں کا پورا ظہور بوجہ تمدن کے نقص کے نہ ہوا اور نہ قابلیت تھی، اب تمدن کی ترقی سے حضرت مسیح موعود کے ذریعہ ان کا پورا ظہور ہوا۔‘‘
(ریویو مئی ۱۹۲۹ئ)
بتلایا جائے کہ مرزاقادیانی کے ذہنی ارتقاء کو نبی اکرمﷺ کے ذہنی ارتقاء سے برتر قرار دینا ، آپﷺ کے تمدن کو ناقص قرار دینا، آپﷺ کی قابلیت کی نفی کرنا اور مرزاقادیانی کی استعداد و قابلیت کو آنحضرتﷺ کی استعداد و قابلیت سے بڑھ کر قرار دینا گستاخی نہیں؟
۱۰… مرزاقادیانی کی امت اور ذریت کا عقیدہ ہے کہ جو شخص آنحضرتﷺ کا کلمہ پڑھتا ہے اور آپ پر ایمان لاتا ہے، جب تک وہ مرزاقادیانی پر ایمان نہ لائے وہ کافر ہے، گویا حضرت محمد عربیﷺ کا کلمہ پڑھنا اور آپ پر ایمان لانا باعث ِ نجات نہیں، بلکہ مرزاقادیانی پر ایمان لانا باعث ِ نجات ہے، بتلایا جائے کہ جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہوں وہ حضورﷺ کے باغی اور گستاخ نہیں؟ ملاحظہ ہو: