راہ ہوں، اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں، بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص۵۶، خزائن، ج۱۹ ص۶۱)
۵… مرزاقادیانی ایک طرف اپنے آپ کو نعوذباللہ! محمد رسول اللہﷺ کا ظل، بروز اور عکس قرار دیتا ہے اور دوسری طرف وہ اپنے آپ کو حضرت محمد رسول اللہﷺ سے شان میں بڑھ کر بھی قرار دیتا ہے، کیا یہ حضورﷺ کی گستاخی نہیں؟ ملاحظہ ہو: ’’جس نے اس بات کا انکار کیا کہ نبی علیہ السلام کی بعثت چھٹے ہزار سے تعلق رکھتی ہے، جیسا کہ پانچویں ہزار سے تعلق رکھتی تھی، بس اس نے حق کا اور نص قرآن کا انکار کیا، بلکہ حق یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کی روحانیت چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی اِن دنوں میں بہ نسبت اُن سالوں کے ،اقویٰ اور اکمل اور اشد ہے، بلکہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہے۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۸۱، خزائن ج۱۶ ص۲۷۱)
کیا خیال ہے جو مردود و ملعون یہ ہرزہ سرائی کرے کہ میری بعثت کی روحانیت حضرت محمدﷺ کی بعثت کی روحانیت سے اقویٰ، اکمل اور اشد ہے یعنی حضرت محمدﷺ سے بڑھ کر ہے، وہ ملحد و بے دین ،آنحضرتﷺ کا گستاخ کہلائے گا؟ یا آپ کا عاشق صادق اور مداح؟
۶… مرزاقادیانی کے ایک چہیتے مرید ظہور الدین اکمل نے مرزا کی شان میں منقبت کہی اور اس نے مرزا کو وہ منقبت سنائی تو مرزا نے نہ صرف یہ کہ اس کی تردید نہ کی، بلکہ اس کو اعزاز و اکرام سے نوازا، لیجئے! ظہور الدین اکمل کی نظم کے چند اشعار سن کر فیصلہ کیجئے! کہ قادیانیوں کے ہاں حضورﷺ کی شان بڑھ کر ہے؟ یا ملعون مرزا کی؟
’’امام اپنا عزیزو اس جہاں میں
غلام احمد ہے عرش رب اکبر
غلام احمد رسول اللہ ہے برحق
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد ہوا دارالاماں میں
مکان اس کا ہے گویا لامکاں میں
شرف پایا ہے نوع انس و جاں میں
اور آگے سے ہے بڑھ کر اپنی شان میں
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں‘‘
(اخبار بدر قادیان مورخہ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ئ)۷… اسی طرح قادیانی حضورﷺ کی مکے کی بعثت کو ہلال یعنی پہلی کا چاند اور مرزاقادیانی کی بعثت کو چودھویں کا چاند تصور کرتے ہیں، ظاہر ہے ہلال یعنی پہلی کا چاند نامکمل، باریک اور بے نور ہوتا ہے اور چودھویں کا چاند مکمل اور چمکتا ہوا ہوتا ہے، لیجئے مرزا قادیانی کی گستاخی ملاحظہ ہو: