اس کے ساتھ ساتھ مولانا منظور احمد الحسینیؒ کے مناظرہ کولون، جرمنی، کی تفصیلی روئیداد میں ہے کہ محمد مالک نے مناظرہ کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے مجلس مناظرہ کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ: ’’ آج سے دو سال پہلے میں قادیانی ہوا تھا‘ اور مجھے قادیانیوں نے بتلایا تھا کہ مرزاقادیانی نے صرف مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے‘ مگر کچھ دنوں پہلے مجھے یہ معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی نے نبی‘ رسول اور خدا ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے‘ لہٰذا میں نے یہ مجلس اسی لئے منعقد کرائی ہے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے‘ میں مسلمانوں کے نمائندے مولانا منظور احمد الحسینی سے درخواست کروں گا کہ وہ قادیانی کتب کے حوالے سے بتلائیں کہ مرزا قادیانی نے یہ دعاوی کئے ہیں یا نہیں؟ چنانچہ مولانا منظور احمد الحسینیؒ نے تمام حاضرین کے سامنے بالتفصیل قادیانی کتب سے یہ ثابت کیا کہ مرزاقادیانی نے ۲۰۰ سے زائد دعاوی کئے ہیں‘ جن میں سے اس کا ایک دعویٰ نبوت و رسالت کا ہے‘ دوسرا دعویٰ اس نے یہ کیا کہ نعوذباللہ وہ خود محمد رسول اللہ بن گیا ہے اور تیسرا دعویٰ اس نے خدا ہونے کا کیا ہے اور انہوں نے ان دعاوی کو مرزا قادیانی کی کتابوں ’’روحانی خزائن‘‘ سے‘ جو ساری ان کے پاس اس وقت موجود تھیں‘ ثابت کیا۔ علم و دلائل کی روشنی میں قادیانی مربی اور ان کے رفقاء لاجواب و مبہوت ہوگئے۔ چنانچہ ان تمام حوالہ جات کو سن کر محمد مالک دوبارہ کھڑے ہوئے اور مرزائیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ: ’’ مجھے تم نے دو سال تک دھوکہ دیئے رکھا‘ آج تمہاری کتابوں سے ثابت کردیا گیا ہے کہ مرزاقادیانی نے مذکورہ بالا یہ تمام دعاوی کئے تھے‘ آج مجھ پر یہ حقیقت حال واضح ہوگئی ہے‘ لہٰذا میں سب حاضرین کے سامنے اعلان کرتا ہوں کہ آج سے میرا قادیانی مذہب سے ہر طرح کا تعلق ختم ہے‘ یہ جھوٹا مذہب تمہیں مبارک ہو‘ اور میں توبہ کرکے اسلام میں داخل ہوتا ہوں۔‘‘ (پیکر اخلاص، ص:۸۴،۸۵)
میرے عزیز! یہ قادیانیوں کی پرانی اور غلیظ روش رہی ہے کہ وہ سیدھے سادے مسلمانوں کو دھوکا سے گمراہ کرتے ہیں، اس لئے وہ شروع شروع میں انہیں مرزاقادیانی کی حقیقی تصویر نہیں دکھاتے۔
لہٰذا مناسب ہوگا کہ آپ کی غلط فہمی دور کرنے کے لئے آپ کے سامنے مرزاقادیانی کی حضرات انبیاء کرام ؑ کی توہین و تنقیص پر مبنی غلیظ تصریحات پیش کردی جائیں، تاکہ آپ کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نکھر کر سامنے آجائے۔
میرے عزیز! آپ کو قادیانیوں نے بتلایا کہ مرزاقادیانی ، حضورﷺ کا گستاخ نہیں