بلکہ مداح تھا اور انہوں نے آپ کو مرزا کی وہ عبارتیں دکھائیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ چشم بددور! مرزا قادیانی، حضورﷺ کا عاشق صادق تھا۔
میرے عزیز! یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ مرزاقادیانی ماں کے پیٹ سے کافر، مرتد، زندیق اور دجال پیدا نہیں ہوا تھا، بلکہ وہ بعد میں انگریزوں کی تحریک اور ان کے ایماء پر گستاخ و مرتد بنا تھا، اس لئے اس کی شروع کی کتابوں اور تحریروں میں وہ کچھ نہیں تھا، جو اس نے بعد میں اُگلا، لہٰذا جب وہ دائرہ اسلام سے نکل کر مرتد ہوگیا، تو اس نے اپنی کتابوں میں کیسی کیسی گستاخیاں کیں؟ ان میں سے چند ایک ملاحظہ ہوں:
۱… چنانچہ جب مرزاقادیانی مرتد و زندیق ہوگیا اور اپنے آپ کو حضورﷺ سمیت تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل و برتر جاننے لگا تو اس نے لکھا: ’’آسمان سے کئی تخت اترے، مگر تیرا تخت سب سے اونچا بچھایا گیا۔‘‘ (تذکرہ ص۳۳۹، طبع سوم، حقیقت الوحی ص۸۹، خزائن ج۲۲ ص۹۲)
بتلایئے! اس میں حضورﷺ کی شان میں گستاخی نہیں؟ کیا اپنے تخت کو حضورﷺ کے تخت سے اونچا قرار دینا ،اپنی برتری و افضلیت اور حضورﷺ کی توہین و تنقیص کی دلیل نہیں؟
۲… مرزاقادیانی اپنے آپ کو نعوذباللہ! محمد رسول اللہ کہتا اور باور کراتا تھا،اس لئے اس نے لکھا: ’’محمد رسول اللّٰہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم‘‘ ...اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی...‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۱، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷)
آپ ہی بتلایئے! کیا اپنے آپ کو اس آیت کا مصداق ٹھہرانا، اللہ کی ذات پر بہتان و افترا، قرآن کریم کی تحریف اور حضورﷺ کی گستاخی نہیں؟
۳… مرزاقادیانی اپنے آپ کو بعینہٖ محمد رسول اللہ! کہتا اور سمجھتا تھا، آخر کیوں؟ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے اس نے خود لکھا کہ چونکہ حضرت خاتم النبییّن محمد رسول اللہ کا دوبارہ دنیا میں آنا مقدر تھا، پہلی بار آپ مکہ مکرمہ میں محمد رسول اللہ کی شکل میں آئے اور دوسری بار قادیان میں مرزاقادیانی کی شکل میں، اس لئے نعوذباللہ! وہ خود محمد رسول اللہ ہے، مرزا کی گستاخی ملاحظہ ہو: ’’اور جان کہ ہمارے نبی کریمﷺ جیسا کہ پانچویں ہزار میں مبعوث ہوئے (یعنی چھٹی صدی مسیح میں) ایسا ہی مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بروزی صورت اختیار کرکے چھٹے ہزار (یعنی تیرھویں صدی ہجری) کے آخر میں مبعوث ہوئے۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۸۰، خزائن ج۱۶ ص۲۷۰)
آپ ہی ارشاد فرمائیں کہ اپنے آپ کو حضورﷺ کا ظل، بروز اور عکس قرار دینا اور