ج… میرے عزیز! اللہ تعالیٰ آپ کی غلط فہمیوں کو دور فرمائے اور آپ کو قادیانی مکرو عیاری سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین، آپ کی غلط فہمی دور کرنے کے لئے مختصراً دو چار باتیں عرض کرنا چاہوں گا، اگر آپ نے خالی الذہن ہوکر ان کو پڑھا اور غوروفکر کیا تو انشاء اللہ آپ کی شرمندگی دور ہوکر آپ کی تشفی ہوجائے گی، ملاحظہ ہوں:
۱… آپ کی یہ بات حقائق کے خلاف ہے کہ آدمی کسی سے دوستی محض اخلاق و محبت کی بنا پر لگاتا ہے، یہ بات کسی غیر مسلم اور لامذہب کی حد تک تو شاید درست ہو، کیونکہ ان کے ہاں دین، مذہب، قبر، آخرت اور جنت و جہنم کی کوئی اہمیت نہیں ہے، جہاں تک مسلمانوں اور دین داروں کا تعلق ہے، وہ اپنے ہر قول، فعل اور عمل میں دین، مذہب، قبر، آخرت، جنت اور جہنم کے نفع نقصان کو پیش نظر رکھتے ہیں۔
۲… آپ نے لکھا ہے کہ میں نے ایک خاتون کے جواب میں قادیانیوں کو ’’کافر، زندیق اور حضورﷺ کے بدترین دشمن و گستاخ‘‘ لکھا ہے، پھر جب آپ نے قادیانی دوستوں کو جواب دینے کے لئے کہا تو انہوں نے گویا مرزاقادیانی کی کتب کے حوالہ سے ثابت کیا کہ مرزاقادیانی حضورﷺ اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے گستاخ اور بے ادب نہیں تھے، بلکہ وہ تو حضرت محمدمصطفیﷺ کے سچے عاشق تھے اور وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی راست باز اور اولوالعزم نبی جانتے اور مانتے تھے۔
میرے عزیز! قادیانیوں نے آپ کو مرزاقادیانی کی تصویر کا ایک رخ دکھایا ہے اور انہوں نے آپ کو مرزاقادیانی کی وہ عبارتیں دکھائیں ہیں، جو اس کے دعویٰ نبوت، مسیحیت سے پہلے کی تھیں یا اس کی متضاد تحریروں میں سے ان مضامین پر مشتمل تھیں، جن میں اس نے شرافت کا مظاہرہ کیا ہے۔
میرے عزیز! جیسے مرزاقادیانی کے ’’رخ زیبا‘‘ کے دو پہلو تھے، ایک آنکھ ٹھیک تھی تو دوسری بھینگی۔ ٹھیک اسی طرح اس کی تحریرات اور کتب کے چہرہ کے بھی دو رخ تھے، ایک خوشنما تو دوسرا بھیانک اور ڈرائونا۔ اس لئے آپ کے مرزائی دوستوں نے آپ کو مرزاقادیانی کی تحریروں کا نام نہاد خوشنما منظر اور شریفانہ پہلو دکھایا اور آپ اس سے متاثر ہوکر شرمندہ ہوگئے۔
میرے عزیز! یہ مرزائیوں کا پرانا حربہ ہے کہ وہ جب کسی بھولے بھالے مسلمان کو گھیرتے ہیں، تو پہلے پہل اُسے مرزا غلام احمد قادیانی کے بھیانک عقائد و نظریات اور باعث