وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا
نام اس کا ہے محمدؐ دلبر مرا یہی ہے
(قادیان کے آریہ اور ہم ص۵۷،۵۸، خزائن ج۲۰ ص۴۵۶)
مصطفی پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت
اس سے یہ نور لیا بارِ خدایا ہم نے
ربط ہے جان محمدؐ سے میری جاں کو مدام
دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے
(آئینہ کمالات اسلام ص۲۲۵، خزائن ج۵ ص۲۲۵)
٭… پھر مرزاقادیانی کی کتاب (آئینہ کمالات اسلام) میں ہے کہ: ’’ وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو وہ ملائک میں نہیں تھا نجوم...قمر...آفتاب...زمین کے سمندروں اور دریائوں میں بھی نہیں تھا، وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا۔ غرض وہ کسی چیز ارضی و سماوی میں نہیں تھا، صرف انسان میں تھا یعنی انسان کامل میں، جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سیّد الانبیاء سیّد الاخیار محمد مصطفیﷺ ہیں۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۱۶۰،۱۶۱، خزائن ج۵ ص ایضاً)
دوسری بات یہ ہے کہ مرزاقادیانی کی اس کتاب کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ اسلام کے کمالات کا آئینہ۔
٭… پھر مرزاقادیانی کی ایک اور کتاب (اتمام الحجۃ) میں ہے: ’’ایک عالم کا عالم مرا ہوا اس کے آنے سے زندہ ہوگیا، وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیائ، امام الاصفیائ، ختم المرسلین جناب محمد مصطفیﷺ ہیں، اے پیارے خدا اس پیارے نبیؐ پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتدا دنیا سے تونے کسی پر نہ بھیجا ہو۔‘‘ (اتمام الحجۃ ص۳۶، خزائن ج۸ ص۳۰۸)
مولوی صاحب! اب غور کرلیں کہ ختم المرسلین ماننے کا بھی ثبوت ہے اور کمال درود و سلام کا بھی۔٭… مرزاقادیانی کی ایک اور تصنیف (سراج منیر) میں ہے کہ: ’’ہم جب انصاف کی نظر سے دیکھتے ہیں تو تمام سلسلۂ نبوت میں سے اعلیٰ درجہ کا جواں مرد نبیؐ اور زندہ نبیؐ اور خدا کا اعلیٰ درجہ کا پیارا نبیؐ صرف ایک مرد کو جانتے ہیں، یعنی وہی نبیوں کا سردار، رسولوں کا فخر، تمام مرسلوں کا سرتاج، جس کا نام محمد مصطفی و احمد مجتبیٰﷺ ہے، جس کے زیر سایہ دس دن چلنے سے وہ روشنی ملتی ہے جو پہلے اس سے ہزاروں برس تک نہیں مل سکتی۔‘‘ (سراج منیر ص۸۰، خزائن ج۱۲ ص۸۲)
٭… مرزاقادیانی کی کتاب (حقیقت الوحی) میں ہے: ’’پس میں ہمیشہ تعجب کی نگاہ سے دیکھتا