وعورت میں نہ بنے تو مرد کو اجازت دی کہ اس کو طلاق دے کر دوسری عورت سے نکاح کر لے۔ کیونکہ جب پہلی عورت موافق طبع نہ ہو یا اس سے کوئی فساد واقع ہو اور وہ اس سے باز نہ آئے تو شریعت اسلامیہ نے ایسی عورت کو مرد کے ہاتھ، پاؤں اور گردن کی زنجیر بنا کر اس میں جکڑنا اور اس کی کمر توڑنے والا بوجھ بنانا تجویز نہیں کیا اور نہ اس دنیا میں مرد کے ساتھ ایسی عورت کو رکھ کر اس کی دنیا کو دوزخ بنانا چاہا ہے۔
لہٰذا خداتعالیٰ نے ایسی عورت کی جدائی مشروع فرمائی اور وہ جدائی بھی اس طرح مشروع فرمائی کہ مرد، عورت کو ایک طلاق دے۔ پھر عورت تین طہر یا تین ماہ تک اس مرد کے رجوع کا انتظار کرے تاکہ اگر عورت سدھر جائے اور شرارت سے باز آجائے اور مرد کو اس عورت کی خواہش ہو جائے۔ یعنی خدائے مصرف القلوب عورت کی طرف مرد کے دل کو راغب کر دے تو مرد کو عورت کی طرف رجوع کرنے کا دروازہ بھی مفتوح رہے۔ تاکہ مرد عورت سے رجوع کر سکے اور جس امر کو غصے اور شیطانی جوش نے اس کے ہاتھ سے نکال دیا تھا۔ اس کو مل سکے اور چونکہ ایک طلاق کے بعد پھر بھی جانبین کی طبعی غلبات اور شیطانی چھیڑ چھاڑ کا اعادہ ممکن تھا۔ اس لئے دوسری طلاق مدت مذکورہ کے اندر مشروع ہوئی۔ تاکہ عورت باربار کی طلاق کی تلخی کا ذائقہ چکھ کر اور خرابی خانہ کو دیکھ کر دوبارہ اس قبیحہ کا اعادہ نہ کرے۔ جس سے اس کے خاوند کو غصہ آوے اور اس کے لئے جدائی کا باعث ہو اور مرد بھی عورت کی جدائی محسوس کر کے عورت کو طلاق نہ دے۔
اور جب اس طرح تیسری طلاق کی نوبت آپہنچے تو اب یہ وہ طلاق ہے جس کے بعد خدا کا یہ حکم ہے کہ اس مرد کا رجوع اس عورت مطلقہ ثلاثہ سے نہیں ہوسکتا۔ اس لئے جانبین کو کہا جاتا ہے کہ پہلی اور دوسری طلاق تک تمہارا آپس میں رجوع ممکن تھا۔ اب تیسری طلاق کے بعد رجوع نہ ہوسکے گا تو اس قانون کے مقرر ہونے سے وہ دونوں سدھر جائیں گے۔ کیونکہ جب مرد کو یہ تصور ہوگا کہ تیسری طلاق اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان باالکل جدائی ڈالنے والی ہے تو وہ طلاق دینے سے باز رہے گا۔ کیونکہ جب اس کو اس بات کا علم ہوگا کہ اب تیسری طلاق کے بعد یہ عورت مجھ پر دوسرے شخص کے شرعی، معروف ومشہور نکاح اور اس کی طلاق وعدت کے بغیر حلال نہ ہوسکے گی اور دوسرے شخص کے نکاح سے عورت کا علیحدہ ہونا بھی یقینی نہیں۔ پھر دوسرے نکاح کے بعد بھی جب تک دوسرا خاوند اس کے ساتھ دخول نہ کرلے۔ پھر اس کے بعد یا تو وہ مرجائے یا برضا ورغبت خود اسے طلاق دے دے اور وہ عورت عدت نہ گزارلے۔ تب تک وہ اس کی طرف رجوع نہ کر سکے گا۔تو اس وقت مرد کو اس رجوع کی ناامیدی کے خیال سے اور اس احساس سے ایک