’’واﷲ قد کنت اعلم من ایام مدیدۃ اننی جعلت المسیح ابن مریم وانی نازل فی منزلہ ولکن اخفیتہ نظر الیٰ تاویلہ بل مابدلت عقیدتی وکنت علیہا من المتمسکین وتؤقف فی الاظہار عشرسنین اﷲ کی قسم میں بہت عرصے سے جانتا تھا کہ مجھ کو مسیح ابن مریم بنایا گیا ہے اور میں ان کی جگہ نازل ہوا ہوں۔ لیکن میں تاویل کر کے چھپاتا رہا بلکہ میں نے اپنا عقیدہ نہیں بدلا اور اسی پر تمسک کرتا رہا اور دعویٰ کے اظہار میں میں نے دس برس تک تؤقف کیا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۵۱، خزائن ج۵ ص ایضاً)
اب آپ بتائیں کہ کیا یہ تضاد ایسے شخص کے قلم میں ہوسکتا ہے جس کا دعویٰ یہ ہو کہ وہ مجدد ہے۔ جس کو تمام کمال مصفٰی کیاگیا اور نائب رسول اﷲﷺ ہو، کبھی نہیں۔ آپ مجھ سے اتفاق کریں گے کہ ایسا تضاد ایک ایمان فروش ایک جھوٹے مدعی نبوت کی تحریروں میں ہی ہوسکتا ہے اور جھوٹی متضاد باتیں لکھنے والا مسیح موعود نہیں ہوسکتا۔
ثبوت نمبر:۶
مرزاقادیانی صحیح بخاری کی ایک حدیث کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’مجھے قسم ہے اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں محمد(ﷺ) کی جان ہے۔ تم میں حضرت عیسیٰ بن مریم حاکم عادل کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۰۱، خزائن ج۳ ص۱۹۸)
اس حوالے کو ذہن میں رکھیں (زور لفظ قسم پر ہے) اور اب مرزاقادیانی کی اس دلیل یا اصول کو پڑھیں۔ لکھتے ہیں: ’’قسم ہے اس بات کی دلیل ہے کہ خبر اپنے ظاہر پر محمول ہے۔ اس میں نہ کوئی تاویل ہے اور نہ استثنائ۔ ورنہ قسم سے بیان کرنے کا کیا فائدہ؟‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۱۴ حاشیہ، خزائن ج۷ ص۱۹۲)
اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ خاتم الانبیاء رحمت اللعالمین، سرور کائنات، رسول اﷲﷺ ایک بات کو قسم کھا کر بیان کر رہے ہیں اور مرزاقادیانی ہیں کہ کسی بات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کس ظالمانہ طریق پر رسول پاکﷺ کی قسم کھائی ہوئی بات کی تاویل اور بے بنیاد تاویل کر کے اپنے آپ کو عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی جگہ بٹھارہے ہیں۔ جو شخص رسول کریمﷺ کی قسم کھائی ہوئی بات کی تاویلیں کرنا شروع کر دے وہ مسلمانوں کے لئے کسی طرح بھی مسیح موعود نہیں ہوسکتا۔ ہاں بھٹکے ہوؤں کے لئے ہوسکتا ہے۔
خاکسار نے انتہائی واضح دلائل کے ساتھ مرزاقادیانی کی تحریروں کا تضاد واضح کر دیا