ہے اور مرزاقادیانی ہی کا قول ہے کہ: ’’اس شخص کی حالت ایک مخبوط الحواس انسان کی حالت ہے کہ ایک کھلا کھلا تناقض اپنے کلام میں رکھتا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۸۴، خزائن ج۲۲ ص۱۹۱)
اب خود دیکھ لو کہ اتنے متناقض کلام والے شخص کو مان کر (اسی شخص کے بقول) ایک مخبوط الحواس شخص کو نبی اور مسیح موعود مان رہے ہو۔ مرزاقادیانی کے کلام میں جھوٹ اور تضاد کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں اور خاکسار نے اوپر کی سطور میں مرزاقادیانی کا جھوٹ بھی ثابت کر دیا ہے۔ مرزاقادیانی کے اپنے کلام میں جھوٹ کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’جھوٹ کے مردار کو کسی طرح نہ چھوڑنا۔ یہ کتوں کا طریق ہے نہ کہ انسان کا۔‘‘ (انجام آتھم ص۴۳، خزائن ج۱۱ ص۴۳)
یہ فیصلہ آپ خدا کو حاضر ناظر جان کر خود کر لو کہ مرزاقادیانی نے جھوٹ بولا یا نہیں؟ جھوٹ کا مردار سینے سے لگائے رکھنا ہے یا نہیں۔ یہ فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے۔ مرزاقادیانی نے دجال کے لفظ کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:’’دجال کے لئے ضروری ہے کہ کسی نبی برحق کا تابع ہوکر پھر سچ کے ساتھ باطل کو ملاوے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۳۱)
دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ: ’’دجال کے معنی بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ جو شخص دھوکہ دینے والا ہو اور خداتعالیٰ کے کلام میں تحریف کرنے والا ہو۔ اس کو دجال کہتے ہیں۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۲۴ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۴۵۶)
مرزاقادیانی کی جو تحریریں خاکسار نے آپ کی خدمت میں بطور نمونہ پیش کی ہیں وہ یہی ثابت کر رہی ہیں کہ متناقض اور موقع پرستانہ دھوکہ دینے والا کلام ہے اور ایسی سینکڑوں مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ پس ہوش کریں کہ کن کے ہاتھوں میں اپنا ایمان، مال ودولت، وقت، عزت وآبرو، اولاد، خود کو گروی رکھا ہوا ہے اور وہ بھی کسی چیز کے بدلے میں نہیں۔ دنیا تو تمہاری انہوں نے چھین لی۔ آخرت کے نام پر اور اتنے واضح جھوٹوں کے بعد پھر بھی آنکھیں نہیں کھولو گے تو آخرت بھی تمہاری نہیں رہے گی۔ یہ مذہب تمہارے اور خدا کے رسولﷺ کے درمیان ایک تاریک پردے کی طرح حائل ہوگیا ہے اس پردے کو پرے ہٹاؤ گے تو نور خدا کا جلوہ دیکھ سکو گے۔ مجھے آپ لوگوں سے ہمدردی ہے کہ میری زندگی کے ۵۵سال آپ لوگوں کے ساتھ گزرے ہیں۔ اس لئے میری دلی خواہش ہے کہ اس دھوکہ سے باہر نکل آئیں اور اسی خواہش کے تحت یہ چند سطور لکھی گئی ہیں۔ اس دعا کے ساتھ اپنی عرض کو ختم کرتا ہوں کہ میرا اور آپ کا بھی خاتمہ محمدﷺ کی اصلی غلامی میں ہو نہ کسی خود ساختہ نبی کی امامت میں۔ آمین!
آپ کا مخلص: شیخ راحیل احمد (سابق قادیانی) جرمنی