ثبوت نمبر:۲
جب مرزاقادیانی نے مسلمانوں کے عقائد سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے ملہم اور مجدد ہونے کا پروپیگنڈہ خوب کر لیا تو اب آہستہ آہستہ اپنے قدم آگے بڑھانے شروع کئے اور اپنے آپ کو مثیل عیسیٰ قرار دے لیا اور یہ دروازہ بظاہر صرف اپنے لئے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی کھول رہے ہیں۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ خود داخل ہونے کے بعد دوسروں کے لئے ہمیشہ کے لئے دروازہ بند کر دیتے ہیں۔ زیرک اور دانا علماء وقت نے جب دیکھا کہ مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جگہ خود مسیح موعود اور مسیح ابن مریم بننے کی تیاری میں ہیں۔ (کیونکہ مرزاقادیانی سے پہلے بھی کئی جھوٹے مدعیان نبوت نے ایسے ہی طریقوں سے اپنے قدم نبوت کی طرف بڑھائے تھے) تو اختلافی آوازیں اٹھنے لگیں۔ مرزاقادیانی نے کچھ وقت حاصل کرنے کے لئے فوراً پینترا بدلا اور اعلان شائع کر دیا۔
علمائے ہند کی خدمت میں نیازنامہ ’’اے برادران دین وعلمائے شرح متین! آپ صاحبان میری ان معروضات کو متوجہ ہو کر سنیں کہ اس عاجز نے جو مثیل موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں یہ کوئی نیا دعویٰ نہیں جو آج میرے منہ سے سنا گیا ہو۔ بلکہ یہ وہی پرانا الہام ہے جو میں نے خداتعالیٰ سے پاکر ’’براہین احمدیہ‘‘ کے کئی مقامات پر درج کردیا تھا۔ جس کے شائع کرنے پر سات سال سے بھی کچھ زیادہ عرصہ گزر گیا ہوگا۔ میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں۔ جو شخص میرے پر یہ الزام لگاوے وہ سراسر مفتری اور کذاب ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲)
جب میں نے یہ پڑھا تو پہلی بار میرے دل میں ایک واضح شک پیدا ہوا کہ مرزاقادیانی کی جھولی میں ہیرے ہی نہیں بلکہ پتھر بھی ہیں۔ میرے لئے یہ ایسا حیران کن لمحہ تھا کہ ٹائٹل پر مرزاقادیانی مسیح موعود، مہدی معہود لکھا ہے اور کتاب کے اندر ماننے والے تو بعد کی بات صرف خیال کرنے والے ہی کم فہم ہیں۔ نیز مفتری اور کذاب ہیں اور میرے کانوں میں (اور آپ کے کانوں میں بھی) پیدائش سے ہی یہ ڈالا جارہا ہے کہ مرزاقادیانی مسیح موعود اور مسیح ابن مریم ہی ہیں۔ خیر مرزاقادیانی کا اپنا یہ دعویٰ ہی ان کے مسیح موعود ہونے کو باطل کر رہا ہے۔ مرزاقادیانی تسلیم کر رہے ہیں کہ ان کو مسیح موعود اور مسیح ابن مریم سمجھنے والا مفتری اور کذاب ہے۔ لہٰذا مرزاقادیانی مسیح موعود نہیں۔