۳… ’’اس پراگندہ وقت میں وہی مناظرہ کی کتاب روحانی جمعیت بخش سکتی ہے کہ جو بذریعہ تحقیق عمیق کے اصل ماہیت کے باریک دقیقہ کی تہہ کو کھولتی ہو۔‘‘
(بحوالہ اشتہار نمبر۱۶، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۴۳)
۴… ’’سو اب اس کتاب کا متولی اور مہتمم ظاہراً اور باطناً حضرت رب العالمین ہے۔‘‘
(اشتہار نمبر۱۸، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۵۶)
مجدد کی تعریف میں مرزاقادیانی فرماتے ہیں:
۱… ’’جو لوگ خداتعالیٰ کی طرف سے مجددیت کی قوت پاتے ہیں وہ نرے استخوان فروش نہیں ہوتے بلکہ وہ واقعی طور پر نائب رسول اﷲﷺ اور روحانی طور پر آنجناب کے خلیفہ ہوتے ہیں۔ خداتعالیٰ انہیں تمام نعمتوں کا وارث بناتا ہے جو نبیوں اور رسولوں کو دی جاتی ہیں… اور خداتعالیٰ کے الہام کی تجلی ان کے دلوں پر ہوتی ہے اور وہ ہر ایک مشکل کے وقت روح القدوس سے سکھلائے جاتے ہیں اور ان کی گفتاروکردار میں دنیا پرستی کی ملونی نہیں ہوتی۔ کیونکہ وہ کلی مصفا کئے گئے اور تمام وکمال کھینچے گئے۔‘‘ (فتح اسلام حاشیہ، خزائن ج۳ ص۷)
اپنی ذات کے بارے میں ’’معصوم عن الخطائ‘‘ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
۱… ’’اﷲتعالیٰ مجھے غلطی پر ایک لمحہ بھی باقی نہیں رہنے دیتا اور مجھے ہر ایک غلط بات سے محفوظ رکھتا ہے۔‘‘ (نورالحق حصہ دوئم، خزائن ج۸ ص۲۷۲)
۲… ’’میں نے جو کچھ کہا وہ سب کچھ خدا کے امر سے کہا ہے اور اپنی طرف سے کچھ نہیں کہا۔‘‘ (مواہب الرحمن ص۳، خزائن ج۱۹ ص۲۲۱)
اب ہم دیکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی آیت خاتم النبیین کی کیا تفسیر کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی اپنی کتاب ’’ازالہ اوہام‘‘ میں فرماتے ہیں:
۱… ’’یعنی محمد تمہارے مردوں میں سے کسی مرد کا باپ نہیں ہے۔ مگر وہ رسول اﷲ ہے اور ختم کرنے والا ہے نبیوں کا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۱)
دوسری جگہ سورۃ الاحزاب کی آیت:۴۰ (مندرجہ بالا) کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: