کے سب سے بڑے اجتماع میں کیاتھا۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ مرض وفات میں رسول اﷲﷺ کیا فرماتے ہیں۔
۳… حضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ایسا دکھائی دیتا تھا کہ حضور ہمیں الوداعی خطاب فرمارہے ہیں۔ آپ نے تین مرتبہ فرمایا: ’’میں امی نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ جب تک میں تم میں موجود ہوں، میری بات سنو اور اطاعت کرو اور مجھے دنیا سے لے جایا جائے تو کتاب اﷲ کو تھام لو۔ اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھو۔‘‘ (رواہ احمد)
یعنی وصال کے وقت بھی یہی تاکید تھی کہ حضورﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ اوپر دئیے گئے حوالوں سے ایک بات واضح ہو جاتی ہے کہ رسول کریمﷺ آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔ لیکن کیا اوپر دئیے گئے حوالوں کی کوئی تاویل ہوسکتی ہے؟ قبل اس کے ہم ختم نبوت کے موضوع پر مرزاقادیانی کے ارشادات پیش کریں۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے اپنے بارے میں اور ان کی کتاب براہین احمدیہ کے بارے میں اور مجدد کے متعلق کچھ ان کے اپنے ارشادات بیان کر دیں۔ کیونکہ یہ ارشادات آپ کو ممکن ہے کہ میرا مافی الضمیر سمجھنے میں مدد کریں۔
براہین احمدیہ
مرزاقادیانی نے سب سے پہلی کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ لکھی۔ ’’براہین احمدیہ‘‘ کی پہلی چار جلدیں ۱۸۸۴ء میں شائع ہوئیں اور پانچویں جلد۲۳سال کے بعد شائع ہوئی اور اس کتاب کے بارے میں ان کے یہ دعویٰ جات ہیں۔ (دعوے تو بہت ہیں صرف چند کا ذکر کر رہا ہوں)
۱… ’’اس عاجز نے ایک کتاب… ایسی تالیف کی ہے جس کے مطالعہ کے بعد طالب حق سے بجز قبولیت اسلام اور کچھ نہ بن پڑے۔‘‘
(اشتہار اپریل ۱۸۷۹ئ، تبلیغ رسالت حصہ اوّل ص۸، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۱)
۲… ’’اور مصنف کو اس بات کا بھی علم دیا گیا ہے کہ وہ مجدد وقت ہے اور روحانی طور پر اس کے کمالات مسیح بن مریم کے کمالات سے مشابہ ہیں… اگر اس اشتہار کے بعد بھی کوئی شخص سچا طالب بن کر اپنی عقدہ کشائی نہ چاہے اور دلی صدق سے حاضر نہ ہو تو ہماری طرف سے اس پر اتمام حجت ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۴،۲۵)