آئیے! قرآن کریم، احادیث اور مرزاقادیانی کی اپنی تحریروں سے جائزہ لیں کہ مرزاقادیانی کا مقام کیا ہے؟ اور وہ اپنی تحریروں کے آئینے میں کیا ہے؟ قرآن کریم میں واضح طور پر لکھا ہے: ’’نہ محمد(ﷺ) تم میں سے کسی مرد کے باپ تھے نہ ہیں (نہ ہوں گے) لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں اور اﷲ ہر ایک چیز سے خوب آگاہ ہے۔‘‘ (الاحزاب:۴۱)
(یہ ترجمہ ’’تفسیر صغیر‘‘ سے لیاگیا ہے جو قادیانی جماعت نے شائع کی ہے)
جب ہم دیکھتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے بڑی وضاحت اور مثال دے کر بتادیا ہے کہ جس طرح حضرت رسول کریمﷺ کسی مرد کے باپ نہیں، اسی طرح وہ نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں۔ تو آئیے دیکھیں کہ حدیث ان معنوں کی تصدیق کرتی ہے یا نہیں۔ اس سلسلے میں تین مختلف ادوار کی احادیث پیش خدمت ہیں۔ حضور اکرمﷺ نے فرمایا۔
۱… ’’میری اور دوسرے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنایا اور اسے بہت عمدہ اور آراستہ وپیراستہ بنایا۔ مگر ایک زاوئیے میں ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی۔ لوگ اس گھر کے اردگرد گھومتے اور اسے دیکھ کر خوش ہوتے اور کہتے کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ لگادی گئی؟ حضور پاکﷺ نے مزید فرمایا (قصر نبوت کی) یہ اینٹ میں ہوں۔ میں نے اس خالی جگہ کو پر کردیا۔ قصر نبوت مجھ سے ہی مکمل ہوا اور میرے ساتھ ہی انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔‘‘
(بخاری، مسند احمد، نسائی، ترمذی، ابن عساکر)
اس کا مطلب ہے وہ ایک اینٹ جو رکھ دی گئی اس میں اب کوئی اینٹ نہ لگے گی اور نہ نکلے گی۔ حجۃ الوداع کے اہم ترین موقع پر آنحضورﷺ فرماتے ہیں کہ: ۲… ’’لوگو! حقیقت یہ ہے کہ نہ تو میرے بعد کوئی نبی ہوگا اور نہ تمہارے بعد کوئی امت۔ تو تم اپنے رب کی عبادت کرو۔ پانچ نمازیں پڑھتے رہو۔ رمضان کے روزے رکھو۔ اپنے اموال کی زکوٰۃ بخوشی ادا کرو اور اپنے اولوالامر کی اطاعت کرو۔ تم اپنے مالک وآقا کی جنت میں داخل ہو سکو گے۔‘‘ (کنزالعمال)
اب آپ دیکھیں کہ یہ حدیث انتہائی وضاحت سے بتا رہی ہے کہ جنت میں داخل ہونے کے لئے رسول کریمﷺ کے بعد کسی نبی کے نہ ہونے پر ایمان پہلی شرط ہے اور اس کے بعد دوسری باتوں پر یعنی پانچ ارکان اسلام پر ایمان ضروری ہے۔ یہ اعلان اس وقت کے مسلمانوں