۲… یا اس تحریر کے بارہ برس کے بعد مرزاقادیانی نے ایک سو اسی ڈگری کا پھیر کھاکر بغیر کسی ثبوت کے (نام نہاد ثبوت بعد میں ڈھونڈے گئے) مسلم امہ کے متفقہ عقیدہ کی نفی کرتے ہوئے وفات عیسیٰ کا جو عقیدہ بیان کیا وہ صحیح ہے؟ کیا پہلا عقیدہ براہین احمدیہ والا اب اتمام حجت نہیں رہا؟۳… دونوں الہاموں میں سے کون سا الہام صحیح ہے؟ وہ الہام جو کہ رسول کریمﷺ اور صحابہ کرامؓ اجمعین، اولیائ، صلحاء اور امت کے عقیدہ کے مطابق تھا یا وہ الہام جو کہ بالکل مخالف سمت میں تھا؟
۴… مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ شریف آدمی کے کلام میں تناقض نہیں ہوتا، تو کیا خداتعالیٰ (نعوذ باﷲ) شریف آدمی سے بھی گیا گزرا ہے۔ جس کے الہامات میں اتنا زیادہ تناقض ہے کہ ۱۸۸۰ء میں تو عیسیٰ کی زندگی کا الہام کرتا ہے اور ۱۸۹۱ء میں ان کی وفات کا الہام کرتا ہے؟
۵… وہ کتاب جس کا متولی اور مہتمم خود خداتعالیٰ ہو اس میں محض گپ لکھوائی تھی خداتعالیٰ نے اپنے مجدد سے؟
۶… وہ کتاب جس کو خداتعالیٰ نے اپنے مامور سے الہام کے نہایت تحقیق عمیق کے اصل ماہیت کے باریک دقیقہ سے تہہ کو کھلوا کر لکھوائی۔ اس میں شرک عظیم ہی لکھوانا تھا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے فرمایا ہے کہ حیات عیسیٰ کا عقیدہ شرک عظیم ہے؟
۷… اگر یہ عقیدہ گپ ہے تو کیا مرزاقادیانی نے بطور مجدد لوگوں کو اسلام کی حقانیت اور معارف قرآن کے نام پر گپ پڑھنے کو دی؟
۸… اگر یہ عقیدہ شرک عظیم ہے تو کیا مرزاقادیانی بطور مامور من اﷲ لوگوں کو مضبوط اور مستحکم دلائل کی آڑ میں شرک کی تعلیم بیچتے رہے؟
۹… کیا رسول اکرمﷺ، خلفائے راشدینؓ، صحابہ کرامؓ، اولیائ، تیرہ صدیوں کے مجددین، صلحاء اور تیرہ صدیوں کی امت، سب کے سب گپ پر یقین کرتے ہوئے شرک میں (نعوذ باﷲ) مبتلا تھے؟
۱۰… یا اپنی کتاب کی فروخت بڑھانے کے لئے سب ڈرامہ تھا؟ یا خدا، رسول، قرآن کے نام پر لاشعوری دکانداری تھی؟
۱۱… یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک مجدد بارہ سال تک شرک لکھ کر اس کی اصلاح بھی نہیں کرتا؟ حالانکہ مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ خداتعالیٰ مجھے ایک لمحہ بھی غلطی پر قائم نہیں رہنے دیتا۔ یا ان کا لمحہ