حضور (مرزا مسرور احمد ،قادیانی خلیفہ)سے اجازت مانگی ہے تمہیں سیدھا کرنے کی، اجازت مل گئی تو تیرے ساتھ وہ سلوک کریں گے کہ دنیادیکھے گی۔
راحیل شیخ… کیا آپ کوڈر ہے کہ قادیانی جماعت یا اس کے ممبر انفرادی طور پر آئندہ بھی آپ کو کوئی نقصان پہنچاسکتے ہیں یا پہنچائیں گے؟
سید منیر… جیسا کہ میں نے آپ کو بتایا کہ مجھے دھمکی ملی ہے اوریہ دھمکی دینے والوں کا پوراگروپ ہے جو میرے بڑے بھائی شبیر احمد، میرے قادیانی بیٹے مظفر احمد اور میرے دوبھانجوں نعیم احمد اور ندیم احمد اورمیرے قادیانی داماد سعید پرمشتمل ہے اوران کی پشت پناہی جماعت کی سپورٹ ہے اور مزے کی بات ہے کہ ندیم اورنعیم کا والد سید صابر علی شاہ جو کہ میرا بہنوئی بھی ہے، کھیالی، گجرانوالہ کے مین بازار میں اس کی ’’بخاری کریانہ سٹور‘‘ کے نام سے دکان ہے، اوروہیں چیمہ مسجد کے قریب رہتا ہے۔ وہاں مسلمان کی حیثیت سے رہ رہا ہے حالانکہ ساری اولادبھی قادیانیوں میں بیاہی ہوئی ہے اورجب اپنے گائوں ’’کیروانوالہ‘‘ ضلع گجرات میں جاتا ہے تو نمازیں، جنازے، غمی، خوشی اس کی قادیانیوں کے ساتھ ہے جو وہاں پاکستان میں پیدائشی قادیانی ہونے کے باوجود مسلمان بن کر رہ رہا ہے اورمسلمانوں کے سر پر اپنی دکان داری چلارہاہے۔ اس کے بیٹے مجھے اسلام قبول کرنے پر ایساسبق سکھانے کی دھمکی دے رہے ہیں کہ دنیا دیکھے گی؟ اس کے علاوہ میرے چھوٹے بیٹوں کو ہرطرح ورغلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
راحیل شیخ… کیا آپ آئندہ ردقادیانیت کاکام کریں گے۔بحث ومباحثہ سے ،یارتحریروتقریر کے ذریعہ؟(اگر آپ کا ایساارادہ ہوتو کسی بھی قسم کے مالی یامادی مفاد کے بغیر بے لوث طور پر ہم مقدور بھر تعاون کرنے کو تیار ہیں، انشاء اﷲ!)
سید منیر… شروع میں تو صرف عربوں سے واسطہ پڑا، وہ اچھی طرح ملتے تھے اورملتے ہیں۔ اب کچھ پاکستانی مسلمانوں سے واقفیت ہوئی ،ان کارویہ مناسب ہے۔ لیکن وہ کافی دور دور رہتے ہیں۔ نزدیک کوئی نہیں۔ اس لئے میرے بچوں کے ساتھ کھیلنے والا کوئی مسلمان بچہ نہیں۔ قریب قادیانیوں کے گھر ہیں۔ان کے بچے میرے بچوں کے ہم عمر ہیں۔ اس طرح ان بچوں کے ذریعہ وہ میرے بچوں کو مجھ سے اوراسلام سے بددل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہاںعلماء کرام میں سے ختم نبوت اکیڈمی لندن کے ناظم اعلیٰ مولانا سہیل باواصاحب بغیر کسی مطلب کے ہر ہفتہ ایک دوبار ٹیلی فون پر رابطہ کرتے ہیں۔حال چال پوچھتے ہیں۔لندن آنے کی دعوت بھی دی ہے انہوں نے۔ اورہمیشہ پوچھتے ہیں کہ کسی تعاون کی ضرورت ہو تووہ تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اسی