٭… یہ ارادہ الٰہی تھا کہ دشمنوں کو قرآن کا نور دکھانے کے لئے اورویدوں کی اصل بیان کرنے کے لئے ایک ماہواری رسالہ ’’قرآنی طاقتوں کی جلوہ گاہ‘‘ کی خدمت مرزا قادیانی سے ہی لی جائے گی۔
٭… آریہ اورہندوئوں کا دعویٰ تھا کہ مرزاقادیانی اس قسم کی خدمت کے قابل ہی نہیں،نیز آریوں نے تحدی سے کہاکہ مرزا مذہبی علوم میں بے بہرہ ہے اور وہ قرآن سے کوئی بات نہیں دکھا سکے گا اوربقول مرزاکے آریوں نے قرآن کوجہلائے عرب کاکلام قراردیا۔اس طرح اسلام کی تعلیم اورمسلمانوں کی اپنی کتاب کی حرمت اورغیرت کے لئے للکارا۔
٭… آریوں کا ہی تحدی کے ساتھ دعویٰ تھا کہ مرزاقادیانی میدان میں ہی نہیں آئیں گے اور اگر شرماشرمی آیا تو بھی نیچا دیکھے گا۔
٭… مرزاقادیانی نے اس موقعہ کوشکریہ کے ساتھ قبول کیا اورکہاکہ وہ ماہواررسالہ ’’قرآنی طاقتوں کی جلوہ گاہ‘‘ میں نہ صرف قرآن کی عظمت ثابت کریں گے بلکہ یہ بھی ثابت کریں گے کہ ویدخوددشمن صفات الٰہی ہیں اورقرآن شریف کے مقابل پر کوئی کتاب نہیں۔
٭… مرزاقادیانی خود بھی ایسے موقع کے منتظر تھے اورآریوں کی اس تحریک اورسلسلہ جنبانی کو بہ تمام ترشکرگزاری قبول کرتے ہیں اوراس کے ساتھ مرزاقادیانی وحی الٰہی کے تحت پختہ وعدہ دے رہے ہیں کہ جون ۱۸۸۷ء سے باقاعدہ طور پر ماہوار رسالہ نکلنا شروع ہوجائے گا۔
٭… مرزاقادیانی بادب عرض کرتے ہیں کہ جب وہ رسالہ یعنی قرآنی طاقتوں کی جلوہ گاہ شائع ہونا شروع ہوتو پھر لالہ صاحبان مقابلہ سے کہیں بھاگ نہ جائیں اوراپنے وید کی حمایت کرنے کوتیار رہیں۔یعنی آریوں کو اپنے مقابل پر ثابت قدم رہنے پرزوردے رہے ہیں۔
٭… مرزاقادیانی کے پاس یورپ سے بھی اورمقامی طور پر بھی علمی مدد کرنے کے لئے لوگ موجود ہیں۔ جو انگریزی میں بھی مرزا قادیانی کے ساتھ تعاون کریں گے۔
خلاصہ یہ کہ آریوں نے ایک اشتہار نکالا۔ مرزا قادیانی نے خدائی منشاء کے تحت اس کو اسلام اورقرآن کی غیرت وحمیت میں نہ صرف قبول کیا بلکہ چیلنج دیاکہ میں ہرطرح سے مسلح ہوں اوراس قابل ہوں کہ قرآن کی عظمت اورمعرفت ثابت کروں۔نیز وید کو صفات الٰہی کی دشمن بھی ثابت کرنے کادعویٰ کیا اورساتھ ان کو تحدی کے ساتھ کہا کہ اب میدان چھوڑ کر بھاگنانہیں!٭… ’’میں توبس قرآن ہی کی طرح ہوں اورعنقریب میرے ہاتھ پر ظاہر ہوگا جو کچھ فرقان سے ظاہر ہوا۔‘‘ (تذکرہ ص۶۷۴،طبع۳)