کہ بے شک وہ رسالہ موعودہ تیار کرے ۔اگرکرے گا تو نیچا دیکھے گا ۔ہم خوب بنائیں گے ہم مرزا سے کوئی شرط نہیں کرتے کیونکہ اس کامال حرام ہمارے کس کام ہے؟وہ دغافریب سے جمع کیا گیا ہے اور مرزا کے چاروں طرف سے قرضدارہیں اورکوڑی کوڑی سے لاچار اورجائیداد بھی سب فروخت ہوگئی۔ مرزاقادیانی کے دل پر جہالت کاپردہ ہے اورنیز وہ بڑا مفلس ہے زمین بھی بک گئی۔دیکھو قرض داری اورناداری کے ثبوت دو خط ہیں جو کسی ہندو کے نام لکھے تھے۔ کھیوٹ بندوبست کے حصہ کشی سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ اس کے فقط ساٹھ گھمائوں زمین ہے۔بڑا فریبی ہے۔قرآن قرآن لئے پھرتا ہے۔
ہم انشاء اللہ رسالہ قرآنی طاقتوں کے جلوگاہ میں یہ ثابت کریں گے کہ وید تو خود دشمن صفات الٰہی ہیں اورکوئی کتاب بھی ایسی نہیں جو صفات الٰہی کے پاک بیان میں قرآن شریف کا مقابلہ کر سکے۔‘‘ (شحنہ حق ص۵۳،خزائن ج۲ص۳۹۷)
’’رہی یہ بات کہ ان کی عقل عجیب کے نزدیک قرآن شریف علم الٰہی سے خالی اور وید علوم ومعارف سے بھراہے تواس کافیصلہ توخود مقابلہ وموازنہ سے ہوجائے گا۔ہاتھ کنگن کو آر سی کیا ہے۔ ہم خودمنتظر تھے کہ ایسا فیصلہ جلد ہوجائے۔ سو آریہ صاحبوں نے اس کے لئے آپ ہی سلسلہ جنبانی کی۔ پس ہم ان کی اس تحریک اورسلسلہ جنبانی کو بہ تمام تر شکرگزاری قبول کرتے ہیں اورانہیں بشارت دیتے ہیں کہ انشاء اللہ ہم بفضل خدا وتوفیق ایزدی جون ۱۸۸۷ء کے مہینے سے برطبق درخواست ان کے ایسا رسالہ ماہواری شائع کرنا شروع کر دیں گے ۔لیکن ساتھ ہی ہم باادب عرض کرتے ہیں کہ جب وہ رسالہ یعنی ’’قرآنی طاقتوں کا جلوہ گاہ‘‘ شائع ہونا شروع ہوتو پھر لالہ صاحبان مقابلہ سے کہیں بھا گ نہ جائیںاور اپنے وید کی حمایت کرنے کو تیار رہیں۔‘‘(شحنہ حق ص۱۰،۱۱، خزائن ج۲ص۳۴۱)
جب مرزاقادیانی کی خدائی وحی کے تحت تحریر کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں مندرجہ ذیل نکات سامنے آتے ہیں۔
٭… مرزاقادیانی کو ایک رسالہ ملا جس کو آریوں نے فروری ۱۹۸۷ء میں چھپوایا اوراس میں مرزاقادیانی کی ایک کتاب سرمہ چشم آریہ اور مرزاقادیانیکے فریبوں کا ذکر تھا۔
٭… لیکن مرزاقادیانی کے خدا نے ان کو وحی کی کہ آریوں سے یہ رسالہ لکھوا کر ہم نے تمہیں قرآن کی صداقتیں دکھانے کاموقع دیا ہے۔