لیکن اس کے باوجود ان کھڑپینچوں کی طرف سے ہر لمحہ تمہیں احساس دلایاجاتاہے کہ ابھی تمہاری قربانی معیاری نہیں۔قربانی میں ایک دوسرے سے بڑھنے کے نام پر تمہاری جیبوں سے زیادہ سے زیادہ نکلوانے کے باوجود، نہ تو کوئی شکرگزار ہے اورنہ ہی اس کی قدر ہے۔بلکہ چندہ کے بقایا کی تلوار ہمیشہ تمہارے سروں پر لٹکتی رہتی ہے اور’’نظام‘‘ اوراس کے خاندان ودرباریوں کے پیٹ، بینک بیلنس ،جائیدادیں ،بغیر کوئی کام کئے بڑھتے ہی جارہے ہیں۔
٭… کیا یہ حقیقت نہیںکہ اتنے چندے لینے کے باوجود ہوس ہے کہ ختم نہیں ہوتی اوراس پر نظام وصیت تم پرٹھونس دیاگیا ہے کہ یہ نظام وصیت اس لئے ہے کہ تاکہ خدا خبیث اورنیک میں فرق دکھلائے ۔اس کامطلب ہے کہ ان کو سب کچھ دینے کے باوجود بھی اگروصیت نہیں کی تو تم خبیث ہو؟
٭… کیا یہ حقیقت نہیں کہ تمہارے چندوں کاصحیح حساب کتاب کا کسی کو بھی اندازہ نہیں اور کھڑپینچوں کے بے پناہ اسراف پر ذرا سا اعتراض کرنے پر بھی نہ صرف یہ کھڑپینچ تمہارے ایمان کو مشکوک قرار دے دیتے ہیں ۔بلکہ اگرشاہانہ مزاج کچھ زیادہ ہی تپ گیا تو تمہاری تمام قربانیوں پر پانی پھیرتے ہوئے تم پر بیہودہ الزامات لگاکر باہر پھینکنے میں دیرنہیں کرتے؟٭… کیا یہ حقیقت نہیں کہ ایک اچھے باپ یاماں نے تمام عمر اولاد کی اچھی تربیت کی اوران کی اولاد بھی ان سے محبت کرتی ہے۔اگر کوئی ان کھڑپینچوں کے بارے میں ذرابھی منہ کھولنے لگے توان کورشتوں ناطوں اورسماجی تعلقات سے بلیک میل کیاجاتا ہے اوراولاد کو جماعت سے وفاداری کے نام پرماں باپ کے خلاف کیاجاتاہے؟
٭… کیا یہ حقیقت نہیں کہ جب کوئی شخص خود یہ جماعت چھوڑ دے توباوجویکہ ساری عمر کھڑپینچوں ،نظام اورلوگوں میںسے اس کے کرداریااس کے خاندان یعنی بیوی بچوں کے بارے میں کوئی بات سنی یادیکھی نہیں ہوتی۔ لیکن جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہی اس پر ،اس کے خاندان پر انتہائی غلیظ الزامات پھیلائے جاتے ہیں اوراس میں کسی کی تخصیص نہیں ہوتی کہ یہ مرد ہے یا عورت ہے۔جماعت میں تھاتو جماعت کی،انسانوں کی دیانتداری کے ساتھ کتنی خدمت کی، چونکہ اس نے جماعت چھوڑی اس لئے جماعت چھوڑتے ہی اس کا مستقبل ،بلکہ حال اورماضی بھی انتہائی گندہ ہوگیا ہے اورآپ لوگ کھڑپینچوں کی خوشی کے لئے ان بلاثبوت الزامات کاتندہی سے پرچار کرتے ہوحالانکہ تم میں سے بہتوں کو جو اس کے جاننے والے ہوتے ہیں،یقین ہوتا ہے کہ یہ الزامات ٹھیک نہیں۔لیکن پھر بھی ان الزامات کا مجبوراً پرچار کرتے ہو؟