٭… کیا یہ حقیقت نہیں کہ ان کھڑپینچوں کی باتوں سے اتفاق نہ کرنے کے باوجود بھی ،دلی طور پر کئی باتوں کو غلط اورغیر شرعی سمجھنے کے باوجود بھی خاموش رہتے ہو کہ کہیں تم پر منافق کا الزام نہ لگ جائے ۔ یا اﷲ اور اس کے رسول اورخلیفہ کی نافرمانی کا الزام نہ لگ جائے؟
٭… کیا یہ حقیقت نہیں کہ کھڑپینچ خود اوران کے مسلط کئے ہوئے عہدیداروں کی اکثریت اخلاق، شرعی ،کردار کے لحاظ سے کسی طرح بھی مثالی نہیں اوران لوگوں کو اس لئے مسلط کیا گیا ہے کہ وہ تمہیں جماعت کے کنٹرول میں رکھنے کے لئے ہر قسم کی کارروائی سے دریغ نہیں کریں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ سب (مصنوعی) عزت اس عہدے کے ساتھ ہے ورنہ کوئی عام شریف قادیانی ان کی حرکات اورکردار کے نتیجے میں ان عہدیداروں اورکھڑپینچوں کو سلام کرنے کابھی روادار نہیں؟
میرے قادیانی (احمدی) دوستو!
ان لوگوں نے تمہاری آنکھوں پرمذہب کے نام پر پٹی باندھی ہوئی ہے کہ کوئی بھی بات ہو،تمہارے کھڑپینچوں کی ایک ہی رٹ ہے کہ یہ مخالفین کاپروپیگنڈہ ہے ،مولویوں کاجھوٹ ہے کبھی ایک بار خود بھی دوسروں کی بات سن لو اورتحقیق کر کے دیکھو کہ کیا دوسرے واقعی جھوٹ بول رہے ہیں؟لیکن میں نے وہ حقائق آپ کے سامنے رکھے ہیں جن سے روزمرہ کی زندگی میں آپ کو ہر لمحہ واسطہ پڑتاہے۔اس لئے ممکن ہے کہ اپنے ضمیر کی آواز سن لیں اورسوچیں کہ کیا خدائی جماعتوں کے طریقے ایسے ہوتے ہیں؟اگر آپ کے ضمیر میں کوئی ذراسی بھی زندگی ابھی باقی ہے تو آپ بے اختیار یہ ہی کہیں گے کہ نہیں، نہیں،نہیں۔اوراگر ضمیر کی ایک بھی’’نہیں‘‘سنیں تو خدا کے لئے ایک بار مرزاغلام احمد قادیانی کی زندگی کے بارے میں دوسروں کی رائے بھی پڑھ لیں اوران حوالوں اورآراء کو اپنی جماعتی کتابوں میں چیک کرلیں اگر صحیح ہوں توپھر اپنے آپ سے پوچھیں کہ کہیں آپ کے ساتھ بھی اس ضرب المثل کے مطابق تونہیں ہورہا کہ ’’تیلی کو خصم بھی کیا اور روکھا بھی کھایا‘‘کہ جس آخرت کو سنوارنے کے نام پر آپ ایک جھوٹے نبی کے پیچھے لگے ہو وہ بھی ہاتھ سے گئی اوردنیا بھی ان لوگوں کے ہاتھوں لٹ گئی۔جھوٹے نبیوں کے پیچھے لگ کر نہ دین رہتا ہے اورنہ دنیا۔ بچوں کے رشتوں سے سماجی تعلقات کے ٹوٹنے سے نہ ڈرو، جب تم قادیانیت کے گندے،بدبودار چھپڑ سے نکل کراسلام کے بہتے ،صاف اور پاک دریا میں آئو گے تو خدا کی قسم! یوم حساب کے روز شفیع ،رحمت اللعالمین ، خاتم الانبیائﷺ کے صدقے تمہیں اللہ ہر چیز سے بہت بہت بہتر رنگ میں نوازے گا۔شرط صرف یہ ہے کہ جھوٹے نبی کے دین کو چھوڑ کر سچے نبی کی طرف