ہے کہ جیسے بعض عورتوں میں رجا کی بیماری ہوتی ہے اور وہ خیالی طور پر اس کو حمل ہی سمجھتی ہیں۔یہاں تک کہ حاملہ عورتوں کی طرح سارے لوازم ان کو پیش آتے ہیں اوچوتھے مہینے حرکت بھی محسوس ہوتی ہے۔مگر آخر کچھ نہیںنکلتا۔ اسی طرح پر المسیح الدجال کے متعلق خیالات کا ایک بت بنایا گیا ہے اورقوت واہمہ نے اس کاایک وجود خلق کرلیا جو آخر کار ان لوگوں کے اعتقاد میں ایک خارجی وجود کی صورت میں نظرآیا۔المسیح الدجال کی حقیقت تو یہ ہے۔‘‘ (ملفوظات ج۲ص۳۸۲)
اگر ہم مرزاقادیانی کی یہ تشریح مان لیں تواس کا مطلب یہ ہے کہ رسول کریم ﷺ جس دجال کاذکر احادیث میں فرما گئے ہیں اوربتایا کہ حضرت عیسی علیہ السلام ابن مریم جس دجال کوقتل کریں گے وہ سب سرورکائنات، شافعی دوجہاں، فخر الرسل، امام الانبیائ، محسن انسانیت، رحمت اللعالمین آنحضرت ﷺ کی قوت واہمہ کا تخیل کردہ وجود ہے؟ دوسرے مرزاقادیانی کے اپنے رجا کا (مرزاسے مریم بننے، روح نفخ ہونے، حاملہ ہونے اورخود ہی ماں سے بچہ بن جانے وغیرہ کا دلچسپ اورلاینحل) قصہ ہی ہضم نہیں ہوپارہاتھا کہ اب کسی اوررجا کا قصہ پیش کردیا ۔اورظلم کی انتہا یہ کہ اس بے سروپا تخیل کی پرواز میںسرورکائنات، شافع دوجہاں، فخر الرسل، امام الانبیائ، محسن انسانیت، رحمت اللعالمین آنحضرت ﷺکی ذات اقدس کو ملوث کررہا ہے یہ شخص واہ مرزا قادیانی واہ۔٭… اگر دجال کا خیال رجا ہے اورقوت واہمہ کا ہی خلق ہے تومرزاقادیانی ہندوستان میں پیدا ہونے والے کس دجال کاذکر کر رہے ہیں۔ فرماتے ہیں:’’تعجب کامقام ہے کہ بموجب احادیث صحیحہ کے دجال تو ہندوستان میں پیداہوا اورمسیح دمشق کے میناروں پرجااترے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۱۸، خزائن ج۵ص۲۱۸) کون سی حدیث میں لکھا ہے کہ دجال ہندوستان میں پیداہوگا؟ دوسرے وہ اپنے رجا والی بات کو کس کھاتے میں ڈالتے ہو؟
٭… مرزاقادیانی نے قرآن کریم کی آیات میں سے الناس سے مراد دجال معہود لیا۔ مرزا قادیانی لکھتے ہیں کہ:’’مسیح موعود اسی امت میں سے ہوگا ۔ قرآن شریف کی یہ آیت ہے کنتم خیر امۃ اخرجت للناس۔ سورۃ آل عمران۔ترجمہ،تم بہترین امت ہوتاکہتم تمام دجالوں اور دجال معہود کافتنہ فرو کرکے اوران کے شر کو رفع کر کے… (تحفہ گولڑویہ ص۲۱،خزائن ج۱۷ص۱۲۰)
اگلی ہی سطر میں اپنی کرشمہ ساز تاویلات کی چمکار دکھلاتے ہوئے بہترین امت کا خطاب واپس لے کر ان کو دجال بنا دیتے ہیں۔ لکھتے ہیں:’’واضح رہے کہ قرآن شریف میں الناس کالفظ بمعنی دجال معہود بھی آتا ہے اورجس جگہ ان معنوں کو قرینہ قویہ متعین کرے توپھر اور